ملائیشیاءکے ذریعے روہنگیا مسلمان لڑکیوں کو کس طرح جنسی غلامی میں قید کیا جارہا ہے، انتہائی شرمناک خبر آگئی

ملائیشیاءکے ذریعے روہنگیا مسلمان لڑکیوں کو کس طرح جنسی غلامی میں قید کیا ...
ملائیشیاءکے ذریعے روہنگیا مسلمان لڑکیوں کو کس طرح جنسی غلامی میں قید کیا جارہا ہے، انتہائی شرمناک خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوالالمپور(مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار سے فوج اور پولیس کی سرکردگی میں بدھ متوں کے مظالم سے تنگ آ کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین بننے والی روہنگیا مسلمان لڑکیوں پر ایک نئی افتاد ٹوٹ پڑی ہے۔ بینار نیوز کے مطابق ملائیشیاءکی ایک این جی او نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انسانی سمگلر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان لڑکیوں کو سہانے مستقبل کے جھوٹے خواب دکھا کر ملائیشیاءسمگل کر رہے ہیں اور وہاں انہیں جسم فروشی کے دھندے پر لگایا جا رہا ہے۔
’دی چائلڈ رائٹس کولیشن ملائیشیائ‘ نامی اس این جی او نے اپنی 101صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”بنگلہ دیش سے لائی جانے والی لڑکیوں میں قابل ذکر تعداد انتہائی کم عمر لڑکیوں کی ہے۔ ان میں سے بعض کو گھریلو ملازمت دلوائی جاتی ہے اور اکثریت کو جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیا جاتا ہے۔ انسانی سمگلر بنگلہ دیش میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں جاتے ہیں اور لڑکیوں اور ان کے والدین کو جھانسہ دیتے ہیں کہ وہ ان کی بچیوں کو ملائیشیاءمیں اچھی ملازمت دلوائیں گے۔ ایک وقت کی روٹی کو ترستے والدین اور لڑکیاں آسانی کے ساتھ ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔
این جی او کے مطابق انسانی سمگلر زیادہ تر ایسی لڑکیوں کو سمگل کرکے ملائیشیاءلاتے ہیں جن کی عمر 18سال سے کم ہوتی ہے۔ این جی او کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر بنگلہ دیشی حکومتی عہدیدار اور روہنگیا مسلمانوں کے ایک لیڈر نے تصدیق کی کہ کیمپوں سے لڑکیوں کو سمگل کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال جون میں امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے بھی ایسی ہولناک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بنگلہ دیش میں بھی ان روہنگیا مسلمان لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا جا رہا ہے۔ جسم فروشی کا دھندہ کرانے والے اور انسانی سمگلر رات کو کیمپوں میں جاتے ہیں اور وہاں سے لڑکیوں کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ اگلی صبح ان لڑکیوں کو واپس کیمپوں میں پہنچا دیا جاتا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -