اقلیتوں کے حقوق کیلئے پنجاب حکومت کے احسن اقدامات

اقلیتوں کے حقوق کیلئے پنجاب حکومت کے احسن اقدامات
اقلیتوں کے حقوق کیلئے پنجاب حکومت کے احسن اقدامات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پنجاب حکومت نے اقلیتوں کے حقوق اور ان کی بہبود کے لئے بہت احسن اقدامات کئے ہیں۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار اقلیتوں کے لئے ہائر ایجوکیشن کے اداروں میں 2 فیصد خصوصی کوٹہ مقرر کیا ہے۔ 2فیصد کوٹہ سے اقلیتی طلبہ بہترین درس گاہوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ اقلیتی برادری کے لئے ملازمتوں کے مختص 5 فیصد کوٹے کے تحت خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ انکے مختص کوٹے پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
 وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدارنے صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجازعالم کی سربراہی میں مسیحی برادری کے وفد سے ملاقات میں بتایا کہ پنجاب میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے خصوصی کمیشن بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے رواں مالی سال اقلیتوں کے لئے بجٹ میں 5 گنا اضافہ کیا ہے۔ رواں سال اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لئے 2 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اقلیتی برادری کے لئے ملازمتوں کے مختص 5 فیصد کوٹے کے تحت خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اقلیتی برادریوں کے لئے ملازمتوں کے مختص کوٹے پر سو فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔وفد نے اقلیتی برادریوں کی فلاح وبہبود کے لئے ٹھوس اقدامات پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قیادت میں پنجاب حکومت نے اقلیتی برادریوں کے لئے بے مثال اقدامات کیے ہیں۔ آپ نے مختصر عرصے میں اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود کے لئے عملی کام کئے ہیں۔ آپ کی حکومت کے اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لئے پائیدار اقدامات کی تحسین کرتے ہیں۔

پنجاب حکومت نے اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود میں لیڈ لی ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ لاہور میں یوحنا آباد اور فیصل آباد میں وارث پورہ کو ماڈل مینارٹی علاقے قرار دیا گیا ہے۔ رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں مندر کو ایک ماہ میں دوبارہ بحال کیا ہے۔ اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کا آئین اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، نئے پاکستان میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔پاکستان کے آئین کے مطابق تمام شہری برابر تصور کئے جاتے ہیں اور تمام افراد کے مذہب، ذات اور عقائد سے بالاتر ہو کر ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ حکومت ِ پاکستان اقلیتوں کی فلاح کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے، جن میں ان کے لئے نوکریوں میں 5 فیصد کوٹہ اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں آبادی کے لحاظ سے نشستوں کا مختص کرنا شامل ہے۔ بانی پاکستان نے اقلیتوں کو مکمل آزادی اور تحفظ کی ضمانت دی تھی، اسی طرح پاکستان کے جھنڈے کا سفید حصہ ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں نمائندگی کا عکاس ہے۔ آج بھی اقلیتیں تعمیر وطن میں بھرپور حصہ ڈال رہی ہیں۔ اقلیتوں کی فلاح و ترقی روز اول سے ہمارے منشور کا لازمی جزو ہے۔


قائد اعظم ؒنے کئی مقامات پر پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے ساتھ بہترین سلوک اور رواداری کی اہمیت پر زور دیا۔ اپریل1941ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے مدراس اجلاس سے صدارتی تقریر کرے ہوئے فرمایا:”اقلیتوں میں اعتماد اور تحفظ کا احساس پیدا کئے بغیر کوئی حکومت بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ اگر کسی حکومت کی پالیسی اور پروگرام اقلیتوں کے بارے میں غیرمنصفانہ نامناسب اور ظالمانہ ہوں گے تو وہ حکومت کبھی کامیابی و کامرانی سے ہمکنار نہیں ہو سکے گی۔ ہمارے ملک کی اقلیتوں کو معلوم ہوجائے گا کہ ہماری روایات ہمارا ورثہ اور اسلامی تعلیمات ان کے لئے نہ صرف مناسب اور انصاف پسندانہ ہوں گی،بلکہ ان کے ساتھ فیاضانہ سلوک بھی کیا جائے گا“۔


 پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں خصوصاً ہندو، مسلم برادری ان کے ساتھ ہے اوران کے حقوق کی محافظ ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ کے حکم پر اقلیتی کمیشن قائم کر کے ہندو برادری کے رہنماء چیلا رام کواس کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں آباد ہیں۔ کاش بھارت میں بھی مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہیں محفوظ ہوتیں۔ پاکستان میں گرجا گھر اور مندر محفوظ ہیں، لیکن بھارت میں بابری مسجد تک محفوظ نہیں۔بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے سلوک کے مناظر عموماً نظر آتے رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کی جامع مسجد کو تالا لگا ہوا ہے۔ دہلی میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ہندوستان میں پارسی، مسیحی، سکھ اور کم تر ذات کے ہندو بھی عدم تحفظ کاشکارہیں۔ مقبوضہ کشمیر اس کی واضح مثال ہے، جس کے بارے میں امریکہ، اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی کئی عالمی تنظیمیں بھارت کو تنبیہ کر چکی ہیں،مگر بھارتی سرکار اور بھارتی میڈیا کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔


حال ہی میں ایک امریکی کمشن کی رپورٹ میں پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے سے متعدد مثبت پیشرفتوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ کمیشن نے رپورٹ میں کرتار پور راہداری، پہلی گورونانک یونیورسٹی کے قیام، ہندو مندر کو دوبارہ کھولنے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی مواد کے ساتھ تعلیمی مواد پر نظرثانی کے حوالے سے پاکستانی حکومتی اقدامات کی کھل کر تعریف کی ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -