عملے کو گھریلو ملازم سمجھنے والے مسافر کو ایئر ہوسٹس نے کھری کھری سنادیں

عملے کو گھریلو ملازم سمجھنے والے مسافر کو ایئر ہوسٹس نے کھری کھری سنادیں
عملے کو گھریلو ملازم سمجھنے والے مسافر کو ایئر ہوسٹس نے کھری کھری سنادیں
سورس: Screengrab

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) فضائی سفر کے دوران ایئرہوسٹسز کو اپنا ذاتی ملازم سمجھنے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کے واقعات  پیش آتے رہتے ہیں تاہم گزشتہ دنوں ایک بھارتی ایئرہوسٹس نے ایسے ہی مسافر کو ایسی کھری کھری سنا ئیں کہ انٹرنیٹ صارفین اس ایئرہوسٹس کی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے۔ 
نجی ٹی وی چینل" 24نیوز" کے مطابق بھارتی فضائی کمپنی ’انڈی گو‘ کی یہ پرواز نئی دہلی سے ترکی کے شہر استنبول جا رہی تھی، جس میں مسافر نے ایئرہوسٹس کے ساتھ بدتمیزی کی تو ایئرہوسٹس نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ منظرعام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایئرہوسٹس مسافر کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے جس پر مسافر اس کی طرف انگلی کرتے ہوئے اس پر چلاتا ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by NJ Edit (@njeditofficial)


مسافر کہتا ہے ”شٹ اپ۔۔ میرے سامنے چلاﺅ مت۔“ اس کے جواب میں ایئرہوسٹس بھی اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہتی ہے”یو شٹ اپ۔۔میں یہاں ڈیوٹی کر رہی ہوں، میں یہاں ملازم ہوں، تمہاری نوکر نہیں ہوں۔“بتایا گیا ہے کہ مسافر اور ایئرہوسٹس کے مابین تلخ کلامی کھانے کے معاملے پر ہوئی۔ مسافر اپنی پسند کا کھانا مانگ رہا تھا اور ایئرہوسٹس اسے سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی۔
وہ اسے بتا رہی تھی کہ آپ کے بورڈنگ پاس پر صاف لکھا ہوا ہے کہ آپ کو سینڈوچ ملیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسافر کے نازیبا روئیے پر پہلے ایئرہوسٹس روتی رہی اور پھر اسے سمجھانے کی کوشش کی تاہم جب اس نے دوبارہ اس کے ساتھ تلخ لہجے میں بات کی تو اب کی بار ایئرہوسٹس نے بھی اسے اسی کی زبان میں جواب دے ڈالا۔
یہ ویڈیو تیزی سے انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے اور صارفین اس ایئرہوسٹس کی تعریف کر رہے ہیں۔ بھارتی اداکار اور ڈائریکٹر پروین ڈیباس نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ”بدتمیز مسافر کے سامنے کھڑا ہونے پر اس خاتون کو سلام ، انڈی گو کو اس خاتون کو انعام دینا چاہیے اور اسے ترقی دینی چاہیے۔ ہم آئے روز اس طرح کے واقعات پروازوں میں دیکھتے ہیں جن میں لوگ ایئرہوسٹسز کو اپنا ذاتی نوکر سمجھ کر ان کے ساتھ گھٹیا سلوک کرتے ہیں اور وہ اپنی ملازمت بچانے کی خاطر چپ چاپ سہہ جاتی ہیں۔“