نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کم سنی کی شادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک پانچ ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعلی ہمانتا بسوا سرما نے اس کریک ڈاؤن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حالیہ چھاپوں کے دوران 416 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ یہ اقدام سماجی برائی کے خاتمے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے اور آسام اس مسئلے کے خلاف سخت اقدامات کرتا رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ فروری 2023 سے جاری اس کریک ڈاؤن میں 4800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں بچوں کے والدین اور کم سنی کی شادیاں درج کرنے والے رجسٹرارز شامل ہیں۔حراست میں لیے گئے افراد کو اتوار کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے، مگر دیہی علاقوں میں زبردستی شادیاں کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ کم سنی کی شادیوں کے نتیجے میں ہزاروں لڑکیوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے، اور وہ کم عمری میں بچوں کو جنم دینے کے باعث صحت کے سنگین مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔
بھارت کی اعلیٰ عدالت نے 2017 میں فیصلہ دیا تھا کہ کم عمر بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنا جنسی زیادتی تصور کیا جائے گا۔