اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی ارکان کا پہلا ان کیمرا اجلاس پارلیمنٹ ہاو¿س کے کمیٹی روم نمبر 5 میں ہوا جس میں حکومت کے 7 اور پی ٹی آئی کے 3 ارکان شریک ہوئے۔
حکومت کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثناءاللہ، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، عبدالعلیم خان اور فاروق ستار اجلاس میں موجود تھے جبکہ چودھری سالک حسین شریک نہ ہو سکے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا مذاکرات میں موجود تھے تاہم عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، حامد خان اور سلمان اکرم راجا اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔
حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، سینیٹر عرفان صدیقی نے حکومت اپوزیشن مذاکرات کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا، آئندہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان مطالبات کی فہرست پیش کریں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت اور پی ٹی آئی نے مذاکرات کو مثبت عمل قرار دیا، دونوں طرف سے کہا گیا کہ
مذاکرات کو جاری رہنا چاہئے۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات سے قبل حکومتی کمیٹی کے ارکان نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے، مذاکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور اپوزیشن کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا، جمہوریت میں مذاکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہمارا اور ہمیں عوام نے منتخب کر کے اپنے مسائل کے حل کیلئے بھیجا ہے، پارلیمان 24 کروڑ عوام کا منتخب ادارہ ہے اور عوام کو پارلیمان سے بہت ہی امیدیں وابستہ ہیں، بطور عوامی نمائندے ہم نے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین خوشگوار تعلقات سے ملک کے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکتا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی کا دارومدار سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔
قبل ازیں پارلیمنٹ ہاو¿س آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ اچھی توقعات لے کر مذاکرات کیلئے جا رہے ہیں، ہمارے پیش نظر پاکستان کے عوام، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی ہے، ٹیبل پر بیٹھیں گے تو دونوں فریقین اپنی باتیں سامنے رکھیں گے، توقع رکھتے ہیں کہ مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں گے۔
پی ٹی آئی کے صاحبزادہ حامد رضا نے پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی مذاکرات کیلئے کھلے دل سے جا رہے ہیں لیکن اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے سیاسی اسیروں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو
ہر معاملے پر اعتماد میں لیا جائے گا، سیاسی اسیروں کی رہائی میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی سر فہرست ہے، میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے مذاکرات متاثر ہوں۔