نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے بیوی کی جانب سے شوہر پر "ذہنی اذیت" اور جھوٹے مقدمے کی بنیاد پر شوہر کو طلاق کی ڈگری جاری کر دی۔ جسٹس سبیاساچی بھٹاچاریہ اور جسٹس اُدے کمار پر مشتمل بنچ نے اس فیصلے میں نچلی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور اسے "غیر معقول اور غلط" قرار دیا۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شوہر نے بیوی کے خلاف ذہنی اذیت کے کافی شواہد فراہم کیے ہیں، جس کی بنیاد پر طلاق دی جا سکتی ہے۔ شوہر نے شکایت کی تھی کہ بیوی کے قریبی دوست اور خاندان کے افراد مسلسل اس کے سرکاری رہائش گاہ پر رہائش پذیر تھے، جس سے شوہر کو شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
عدالت میں یہ بھی ثابت ہوا کہ بیوی نے شوہر اور اس کے خاندان کے خلاف سیکشن 498-اے کے تحت جھوٹے الزامات لگائے تھے۔ تاہم، اس مقدمے میں شوہر اور اس کے اہل خانہ کو بری کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ جھوٹے الزامات اور شوہر کے خلاف جھوٹے مقدمے کے اندراج نے شوہر کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا، جو ازدواجی ظلم کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیوی نے 2008 سے شوہر کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا تھا، جو ازدواجی زندگی کو ختم کرنے کی نیت کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید یہ کہ بیوی کی والدہ اور دوست اکثر شوہر کی رہائش گاہ پر موجود رہتے تھے، جب کہ بیوی خود وہاں موجود نہیں ہوتی تھی، جو شوہر کے لیے اذیت ناک تھا۔
عدالت نے کہا کہ شادی کے ابتدائی تین سالوں (2005-2008) کے دوران بیوی نے کوئی شکایت درج نہیں کی، اور بعد میں لگائے گئے الزامات محض ایک بہانہ لگتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بیوی کے جھوٹے الزامات اور ازدواجی تعلقات میں دلچسپی نہ لینے کے رویے نے شوہر کو اس شادی کو جاری رکھنے کے قابل نہیں چھوڑا، اس لیے طلاق کا حکم درست ہے۔
یہ فیصلہ 19 دسمبر کو دیا گیا، جس میں شوہر کو ذہنی اذیت اور ظلم کی بنیاد پر ازدواجی رشتہ ختم کرنے کی اجازت دی گئی۔