عالمی عدالت مےں کشن گنگا ڈیم کےخلاف کےس ہارے کے ذمہ دار کا تعین کیا جائے، ارکان قومی اسمبلی کا مطالبہ

عالمی عدالت مےں کشن گنگا ڈیم کےخلاف کےس ہارے کے ذمہ دار کا تعین کیا جائے، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے کشن گنگا ڈیم پر عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کے مقدمہ ہارنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتہائی اہم کیس کے ہارنے کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے،اگر بھارت پاکستان آنے والے پانی کو روک کر بند بناتا ہے تو نیلم جہلم منصوبے کا 13 فیصد پانی کم ہو جائے گا‘ گو ادر پورٹ کن شرائط اور مفادات کے تحت چین کے حوالے کی گئی قومی اسمبلی کو اس پر اعتماد میں لیا جائے‘ اے جی پی آر کے دفتر کے عملے نے کئی دنوں سے ہڑتال کر رکھی ہے۔ سر کاری ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر ادائیگیوں میں رکاوٹ آ رہی ہے،ٹیلی کمیونیکیشن پالیسی پر عمل کیا جائے تو حکومت کو بڑی مقدار میں ریونیو حاصل ہو سکتا ہے وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے ایوان کو بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی زندگی میں کسی بھی جگہ اپنا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، یہاں پر زندہ سیاستدانوں کے ناموں پر پارکوں اور عمارتوں کے نام رکھے گئے ہیں،ہماری حکومت نے 122 فیصد سے زیادہ سرکاری ملازمین کی نتخواہوں میں اضافہ کیا، گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنے سے پیر کو اس کی تفصیلات بھی ایوان کو بتا دی جائیں گی۔ متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ سے پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لینے کیخلاف قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کیا، ایوان میں قرضہ پالیسی گوشوارہ جات 2012-13ءکی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے40منٹ تاخیر سے پینل آف چیئر مین چوہدری عبدالغفور کی زریر صدارت شروع ہوا۔مسلم لیگ(ن) کے رکن لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گوادر پورٹ چین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پہلے پورٹ آف سنگاپور اتھارٹی کے حوالے کیا گیا۔ گوادر پورٹ اس لسٹ میں شامل ہے جس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کی ذمہ داری بنتی ہے اور بلوچستان اسمبلی اور حکومت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ یہ فیصلہ کرنے سے قبل سوچ بچار کی ضرورت تھی اگر بلوچستان کی سیاسی قیادت اور اسمبلی کو اعتماد میں لیا جاتا تو اس میں کوئی حرج نہیں تھا۔ بلوچستان کے حوالے سے اس فیصلے کے منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گو ادر پورٹ کن شرائط اور مفادات کے تحت چین کے حوالے کی گئی قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے۔ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اے جی پی آر کے دفتر کے عملے نے کئی دنوں سے ہڑتال کر رکھی ہے۔ سر کاری ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر ادائیگیوں میں رکاوٹ آ رہی ہے حکومت اس معاملے کا نوٹس لے۔ ہمایوں سیف اللہ نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن پالیسی 2012ءپرا گر عملدرآمد کیا جائے تو اس سے حکومت کو کافی حد تک ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔ کشمالہ طارق نے کہا کہ ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی بل کے حوالے سے ارکان کو تفصیلات کا علم نہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بھی عجلت میں منظور کر لیا جائے۔چوہدری نصیر بھٹہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کشن گنگا ڈیم کیس ہم اس لئے ہار گئے کیونکہ اس کی مناسب تیاری اور سنجیدگی اختیار نہیں کی۔ عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کے حوالے سے پسپائی اختیار کی گئی۔ اگر عالمی مصالحت کے ذریعے بھارت پاکستان آنے والے پانیوں پر بندھ باندھ لیتا ہے تو نیلم جہلم منصوبے کا 13 فیصد پانی کم ہو جائے گا۔ اس پر چیئرپرسن نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس پر تفصیلی بات ہونی چاہئے اور اس بات کا بھی جائزہ لینا چاہئے کہ اس سلسلے میں کون کوتاہی کا مرتکب ہوا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ حکومت اے جی پی آر کے حوالے سے معاملے پر غور کر رہی ہے ہماری حکومت نے 122 فیصد سے زیادہ سرکاری ملازمین کی نتخواہوں میں اضافہ کیا۔ حکومت کی مدت پوری ہونے والی ہے ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے کہ آنے والی حکومت کیلئے مسائل جنم لیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کے دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین بھی ہڑتالوں کی روش اختیار کریں۔ جن سرکاری اداروں نے اب تک تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا اس کی وجہ معلوم کر کے چند دنوں میں ایوان کو بتا دینگے۔ گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پیر کو اس کی تفصیلات بھی ایوان کو بتا دی جائیں گی۔ چیئرپرسن عبدالغفور چوہدری نے کہا کہ گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنا ایک تاریخی اقدام ہے۔ وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ جب بھی کوئی بل آتا ہے تو ایوان میں پیش کیا جاتا ہے اور جب کمیٹی کی رپورٹ پیش ہوتی ہے تو پھر بھی مسودہ ایوان میں ارکان کو فراہم کیا جاتا ہے۔ اپوزیشن نے کمیٹی میں متعدد ترامیم کی ہیں۔ تمام بلز اور رپورٹیں ایوان میں پیش ہوتی ہیں مگر ارکان یہاں سے اٹھاتے ہی نہیں اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی بل کو بلڈوز نہیں کرینگے۔ علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ سے پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لینے کیخلاف قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سید آصف حسنین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ یہ آرڈیننس واپس لے کر ایک آمر کے قانون کو تحفظ دیا گیا ہے۔ سندھ سمیت ملک بھر میں پانچ سالوں میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے گئے، پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لے کر سندھ کے عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مذید براںقومی اسمبلی میں قرضہ پالیسی گوشوارہ جات 2012-13ءکی رپورٹ پیش کر دی گئی۔وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے قرضہ پالیسی گوشوارہ جات 2012-13ءپیش کی۔
قومی اسمبلی

مزید :

صفحہ آخر -