عبدالقادرملا کی عمر قےد کو سزائے موت مےں تبدیل کرنے کےلئے آئین ترمیم ، پورے بنگلہ دےش میں احتجاج جھڑپےں 4جاں بحق 20زخمی
ڈھاکہ(خصوصی رپورٹ، اے پی اے )جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے اور جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی کیلئے بنگلہ دیشی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی آئینی ترمیم کیخلاف جمعہ کے روز بنگلہ دیش کے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ دارالحکومت ڈھاکہ، بوگرا، سلہٹ، چٹا گانگ اور متعدد شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان چھڑپیں ہوئیں۔ لاٹھی چارج اور فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے 5 فروری کو جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو عمر قید کی سزا سنائی استغاثہ کے مطابق عبدالقادر ملا پر 1971ءمیں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے لئے چلائی جانیوالی تحریک کے خلاف کام کرنے اور پاکستان کے حق میںمظاہرے کرانے کا الزام لگایا گیا ہے، اس کے چند روز بعد بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ نے ایک آئینی ترمیم منظور کی جس کے تحت بنگلہ دیش حکومت نے عبدالقادر ملا کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرانے کیلئے عدالت سے اپیل کرسکتی ہے اس دوران بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے حامیوں نے گزشتہ جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ عبدالقادر ملا کو سزائے موت دی جائے۔ دریں اثناءبنگلہ دیش کے مذہبی جماعتوں کے اتحاد نے بنگلہ دیشی حکومت کے اس منصوبے کیخلاف جمعے کے روز یوم احتجاج کا اعلان کیا نماز جمعہ کے بعد تمام شہروں میں مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جس کے دوران پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے فائرنگ شروع کردی اور لاٹھی چارج کیا۔ لٹھ بزدار مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں سے دارالحکومت ڈھاکہ اور متعدد شہر میدان جنگ بنے رہے۔