ماں کے بجائے’ بوتل‘ کا دودھ بچے کیلئے ’سگریٹ ‘ جیسا کام کرتا ہے : طبی ماہرین
لندن (بیورورپورٹ) ماہرین صحت نے ایک جدید ترین تحقیق کے بعد واضح کیا ہے کہ ماں کا دودھ نہ پینے والے نو زائیدہ بچوں کی زندگی خطرے میں رہتی ہے ۔ہر گھنٹے میں 95 بچے اور ہر سال 8 لاکھ 30 ہزار بچوں کی جان بچ سکتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے پہلے گھنٹے میں انہیں ماں اپنا دودھ پلائے۔ تھنک ٹینک ''سیو دی چلڈرن'' نے ایک فلاحی ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر پیدائش کے پہلے گھنٹے ''پاور آور'' میں بچے کی پہلی مائع غذا ماں کا دودھ ہو تو اس سے بچے کا مدافعتی نظام کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور اس سے بچے کے زندہ رہنے کے تین گنا امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر مائیں اگلے چھ ماہ تک تسلسل سے اپنا دودھ پلائیں تو ترقی پزیر ممالک میں نمونیا اور اسہال جیسی مہلک بیماریوں سے بچوں کی ہلاکتوں میں 15 گنا کمی ہوسکتی ہے، اگر ماﺅں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ بچوں کو اپنا دودھ پلائیں تو ہلاکتوں میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ رپورٹ میں دودھ کی بوتل کو ''سگریٹ '' سے تشبیہ دیتے ہوئے بچوں کی ہلاکت کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے اور ماو¿ں کے دودھ کو بہترین غذا قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں برطانیہ ویورپی ممالک سمیت ترقی پزیر ممالک کو اس حوالے سے خبردار کیا گیا ہے اس سے قبل برطانوی صحت حکام نے پہلے چھ ماہ تک بچوں کیلئے ماں کے دودھ کو خصوصی طور تجویز کیا تھا۔ماو¿ں کے دودھ کی متبادل غذا بنانے والی صنعت روز بروز ترقی کر رہی ہے، صرف ایشیاءمیں شیر خوار بچوں کی غذا بنانے والی صنعت 16 ارب پونڈ سے تجاوز کرچکی ہے اور 2015 میں اس میں 31 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔