”اگر یہ ملنا چاہتی ہے تو پہلے یہ کام کرے“ فرانس کی معروف خاتون سیاستدان کی عرب ملک کے گرینڈ مفتی سے ملاقات کی خواہش، لیکن آگے سے ایسا کام کرنے کی شرط رکھ دی گئی کہ بغیر ملے ہی واپس چلی گئی

”اگر یہ ملنا چاہتی ہے تو پہلے یہ کام کرے“ فرانس کی معروف خاتون سیاستدان کی ...
”اگر یہ ملنا چاہتی ہے تو پہلے یہ کام کرے“ فرانس کی معروف خاتون سیاستدان کی عرب ملک کے گرینڈ مفتی سے ملاقات کی خواہش، لیکن آگے سے ایسا کام کرنے کی شرط رکھ دی گئی کہ بغیر ملے ہی واپس چلی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک)اہل مشرق کی روایات ہوں یا اہل مغرب کے جدید تہذیبی و ثقافتی نظریات ، ہر دو مکتبہ ہائے فکر تسلیم کرتے ہیں کہ ہر ملک اور قوم کی روایات کا احترام کیا جائے ، مگر مغربی ممالک نے اسلام اور مسلمانوں کے تعصب میں تہذیب و شائستگی کے ان بنیادی ترین اصولوں کو بھی نظر انداز کر دیا۔ ہے اس متعصبانہ رویے کی تازہ ترین مثال فرانسیسی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کی صدارتی اُمیدوار لی پین ہیں، جنہیں لبنان کے مفتی اعظم سے ملاقات کے لئے سکارف پہننے کو کہا گیا تو انہوں نے ملاقات سے ہی انکار کر دیا۔

قومی ترقی کے لئے دہشتگردی کاخاتمہ ضروری،شدت پسندی کی نئی لہر سختی سے کچل دی جائے گی:ممنون حسین

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لی پین دو روزہ دورہ لبنان کے دوران خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے منشور کو متعارف کروانا چا رہی ہیںتاکہ لبنانی نژاد فرانسیسی ووٹروں کی رائے اپنے حق میں کر سکیں۔ لبنانی مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد 1975سے 1990 کے دوران خانہ جنگی کے نتیجے میں فرانس گئی اور اب فرانسیسی شہری بن چکی ہے۔


پیر کے روز لی پین نے لبنان کے صدر مشیل عون اور وزیراعظم سعد الحریری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مفتی اعظم شیخ عبدالطیف دیریان کے ساتھ بھی ان کی ملاقات طے تھی۔ وہ لبنان کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے دارالفتویٰ کے سربراہ ہیں۔ لی پین کو بتایا گیا کہ مفتی اعظم سے ملاقات کیلئے انہیں سکارف پہننا ہو گا ، لیکن انہوں نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہا ” مفتی اعظم کو میری طرف سے آداب کہئیے گا،لیکن میں سکارف اوڑھنے کیلئے تیار نہیں ہوں۔ “ اس موقع پر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جامع الاظہر کے مفتی اعظم سے بھی مل چکی ہیں اور تب ان سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ لی پین کا شمار فرانس کے شدت پسند سیاسی رہنماﺅں میں ہوتا ہے۔ اگرچہ فرانسیسی قانون کے تحت صرف سرکاری عمارتوں کے اندر سکارف پہننے پر پابندی ہے لیکن لی پین چاہتی ہیں کہ یہ پابندی تمام عوامی مقامات تک پھیلا دی جائے۔ وہ مسلمانوں کو شدت پسند قرار دیتی ہیں اور ان کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے حق میں ہیں۔ اس ضمن میں ان کے نظریات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑی حد مماثلت رکھتے ہیں۔