”میرا بچہ صرف چند گھنٹے زندہ رہے گا لیکن ڈاکٹر کے مشورے کے باوجود میں نے اپنا حمل ضائع نہیں کیا کیونکہ اس کی پیدائش کے بعد میں اس کے ۔۔۔“ حاملہ خاتون نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر پوری دنیا ہمت اور جذبے کی داد دینے پر مجبور ہو گئی
لندن (نیوز ڈیسک) کوئی بھی عورت حمل اور زچگی کی صعوبتیںاس اُمید پر برداشت کرتی ہے کہ اس کے آنگن میں ایسا پھول کھلے گا جس کی بہار اسے عمر بھر کی راحت دے گی ، لیکن برطانوی خاتون کیری ینگ کو معلوم ہے کہ اس کے ہاں کھلنے والا پھول محض چند گھنٹے میں مرجھا جا ئے گا ،لیکن اس کے باوجود اس نے اسقاط حمل سے انکار کرتے ہوئے حمل کی مدت پوری کرکے بچے کو جنم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق کیر ی اور ان کے خاوند رائس کا کہنا ہے کہ ان کیلئے یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل تھا کہ وہ نو ماہ تک ایک ایسے بچے کے دنیا میں آنے کا انتظار کریں جو محض چند گھنٹے میں ہی دنیا سے چلا جائے گا، لیکن ایک سوچ نے انہیں یہ فیصلہ کرنے کا حوصلہ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے ہاں ایک بچی کا جنم ہو گا، جو چند گھنٹوں میں دنیا سے رخصت ہو جائے گی، مگر اس کے اعضاءان بچوں کے کام آسکیں گے جنہیں ولادت کے فوری بعدا عضاءکے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیری ینگ 19 ہفتوں کی حاملہ تھیں جب انہیں پہلی بار پتہ چلا کہ ان کے پیٹ میں موجود بچی ’اینن سیفلی‘ نامی بیماری کی شکار تھی، یعنی بچی کے دماغ کی ساخت نا مکمل ہونے کی وجہ سے یہ تقریباً ناکارہ ہو گا۔ انہیں بتایا گیا کہ یہ بچی چند گھنٹے سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکے گی لہٰذا وہ اسقاط حمل کروا دیں ۔
کیری نے فیس بک پر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا ” جب ہمیں بتایا گیا کہ ہماری بچی ایوا ، جس کا معنی زندگی ہے ، اینن سیفلی کے ساتھ پیدا ہو گی اور چند گھنٹے سے زائد زندہ نہیں رہ سکے گی تو ہمارے سامنے ایک بہت ہی مشکل اور دردناک فیصلہ تھا۔ میں نے کچھ سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ اسقاط حمل نہیں کروں گی بلکہ حمل کی مدت پوری کر کے اس بچی کو جنم دوں گی، تاکہ اس کے اعضاءدیگر بچوں کیلئے زندگی کا پیغام بن سکیں۔“