کرپشن:عدلیہ کو سخت رویہ اختیار کرنے کی ہدایت

کرپشن:عدلیہ کو سخت رویہ اختیار کرنے کی ہدایت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے تمام ہائی کورٹس اور اینٹی کرپشن کے تمام اداروں کو حکم جاری کیا ہے کہ کرپشن کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا جائے اور زیروٹالرنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرپشن کے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزائیں دی جائیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس مقبول باقر پرمشتمل تین رکنی بینچ کی ہدایت پر اس فیصلے کی کاپیاں تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار صاحبان، اینٹی کرپشن کی وفاقی اور صوبائی عدالتوں کے ججوں، چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور ڈائریکٹرز اینٹی کرپشن کو بھجوائی گئی ہیں۔ فل بنچ کے فیصلے میں اس بات پر سخت تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ کرپشن موجود ہ حالات میں ’’فری فار آل‘‘ ہو چکی ہے۔ ماضی میں عدلیہ نے کرپٹ افراد کے خلاف نرم رویہ اختیار کیا، اب وقت آگیا ہے کہ ایسے لوگوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا یہ فیصلہ سرکاری ملازمین کی طرف سے نیب اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سنایا ہے۔اس میں شک نہیں کہ کرپشن کی وجہ سے ہماری معیشت بُری طرح متاثر ہوئی ہے اور سماجی ڈھانچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔کرپشن کے اثرات نے ہمیں دینی اقدار سے بھی دور کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔حلال اور حرام کی تمیز بہت کم رہ گئی ہے۔ایسی صورت حال میں مذکورہ بالا فیصلہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔نچلی سطح سے لے کر حکومتی سطح تک کرپشن کی وجہ سے اپنی ترجیحات میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔ یہ درست ہے کہ کرپٹ افراد کسی رعائت کے مستحق نہیں ہیں اور کرپشن کو آہنی ہاتھوں ہی سے ختم کیا جاسکے گا، اس کے لئے صرف عدلیہ ہی نہیں، تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کرپشن کے خلاف باقاعدہ جہادی جذبے سے اپنا کردار ادا کریں مجرموں کو سخت سزائیں دینے کے معاملے میں بڑی مچھلیوں اور مگرمچھوں کو نشان عبرت بنانے کی ضرورت ہے۔ وسیع ترقومی اور ملکی مفاد میں کرپشن کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے۔

مزید :

اداریہ -