تاجروں کو ہراساں کرنے کے بجائے ٹیکس سسٹم آسان کیا جائے گا : چوہدری شیر علی خان
لاہور(کامرس رپورٹر)دوسرے ممالک کو ٹریڈ کرکے معدنیات و کان کنی کے ذریعے آمدنی میں اضافے کے لئے حکومت ویلیو ایڈیشن یونٹس کی تنصیب کو یقینی بنائے ۔پرائس ریگولیشن اور سرحد پار تجارت کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنے لئے حکومت کوفوری اقدامات کرنیکی ضرورت ہے۔ واہگہ پر تجارت کو باقائدہ طور پر کنٹرول اور دستاویزی کیا جائے۔ریلوے کان کنی کے سکیٹر کوپروموٹ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔پنجاب حکومت ریلوے آف پاکستان کے ساتھ اس سلسلے میں ،مختلف ایم او یوز پر دستخط کریں۔ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چےئر مین منظور الحق ملک نے صوبائی وزیر پنجاب معدنیات و کان کنی چوہدری شیر علی خان کے ایف پی سی سی آئی کے دورہ کے موقع پر ملاقات کے دوران کیا۔صوبائی وزیر پنجاب معدنیات و کان کنی چوہدری شیر علی خان نے ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ میں بطور حکومتی نمائندہ حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ کاروباری برادری کو ہراساں کرنے کے بجائے ٹیکس سسٹم کو مزید آسان کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے وزارت معدنیات ایک سال میں 2 ارب سالانہ آمدنی دیتی تھی اس سال 7 ارب سے زیادہ آمدنی وزارت کان کنی و معدنیات حکومت کو دے چکی ہے۔ لیزکا وقت 5 سال سے کم کر کے 3 سال کر دیا گیا ہے ۔3 سال کیلئے جو بلاک 5 سال پہلے 30 لاکھ میں لیز پر دیا گیا تھا اب وہی بلاک 35کروڑ میں لیز پر دیا گیا ہے۔ چنیوٹ منصوبے کے دوسرے مرحلے کا کنٹریکٹ دے دیا گیا ہے۔ پنجاب میں سیمنٹ انڈسٹری لگانے کے لئے 12 نئی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ویلیو ایڈ یشن کے بغیر معدنیات کی پروڈکٹ باہر ملک فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ وزارت کان کنی و معدنیات ایف پی سی سی آئی میں بزنس کمیو نٹی کے لئے سمینار اور ورکشاپ منعقد کرے گا۔
معدنیات اور کان کنی کے حوالے سے حکو مت تمام تر پالیسوں کو از سر نو تبدیل کیا جا رہا ہے،معدنیات و کان کنی کے حوالے سے نئے پالیساں لائی جا رہی ہیں۔ایف پی سی سی آئی ریجنل چےئرمین منظور الحق ملک نے مزید کہا کہ 5% ایڈوانس ٹیکس جو معدنی ذخائر تلاش کرنے والی کمپنیوں پر لگایا گیا ہے۔جو کہ اس سیکڑ کو نقصان پہنچا رہا ہے اس کو بھی ختم کیا جائے۔
کان کنی اور معدنیات کی صنعت پاکستان کی سب سے زیادہ نظر اندازکی جانے مالی صنعتوں میں سہرفرست ہے۔جسے حکومتی سطح پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔پنجاب میں نمک،کوئلہ ،راک سالٹ ،چینی مٹی،ماربل،سنگ مرمر،جپسم ،سلیکا ریت،ڈولو مائٹ،گرنائٹ،چونے کے پتھر کے علاوہ بہت سے قیمتی پتھر موجود ہیں۔اور یہ ذیلی شعبہ صنعتی GDP کا14.4% اور ملکی جی ڈی پی کی 2.9فیصدحصہ پر مشتمل ہے۔