دہلی حملوں میں گرفتار شخص کو 12 سال بعد عدالت نے بری کردیا ،طویل عرصہ کے دوران بھارتی فوج نے کیا کیا ظلم ڈھائے؟ایسی دردناک داستان بیان کر دی کہ کوئی تصور بھی نہ کر سکے،بھارتی فوج کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کو دکھا دیا
سرینگر(ڈیلی پاکستان آن لائن) دہلی بم دھماکوں کے جھوٹے الزام میں 12سال بدنام زمانہ بھارتی تہاڑ جیل میں قید رہنے والے محمد حسین فاضلی باعزت بری ہونے کے بعد سری نگر پہنچ گئے،گھر پہنچتے ساتھ ہی محمد حسین نے بھارتی فوجی کیمپوں اور تہاڑ جیل میں اپنے ساتھ ہونے والے دلدوز اور وحشت نا ک سلوک کی ایسی خوفناک کہانی بیان کر دی کہ بھارتی فوج اور سیکیورٹی اداروں کا مکروہ اور گھناﺅنا چہرہ مزید ”سیاہ “ ہوتے ہوئے بے نقاب ہو گیا ۔
مشہور ہندوستانی نجی چینل ”انڈیا ٹی وی “ کے مطابق دہلی سیریل بم دھماکوں کے جھوٹے اور بے بنیاد الزام سے گذشتہ12سال سے جیل میں ناکردہ گناہ کی انسانیت سوز سزا برداشت کرنے والے محمد حسین فاضلی کو عدالت نے باعزت بری کر دیا ،محمد حسین فاضلی 12سال کی طویل قید کے بعد گذشتہ روز اپنے گھر سری نگر پہنچ گئے ۔گھر پہنچتے ساتھ ہی بھارتی میڈیا بھی دہشت گردی کے کیس میں 12سال بعد باعزت بری ہونے پر انکے پیچھے سری نگر پہنچا جہاں محمد حسین فاضلی نے بھارتی فوج اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے ایسے شرمناک انکشاف کئے کہ بھارتی صحافیوں کی آنکھوں میں پانی آ گیا ۔محمد حسین فاضلی کا کہنا تھاکہ نومبر 2005 ءکی رات کافی سرد تھی،جب وہ مسجد سے نماز پڑھ کر گھر واپس آ رہا تھا کہ اسی دوران بھارتی سیکیورٹی اداروں اور پولیس نے اسے گرفتار کر تے ہوئے کہا کہ دہلی بم دھماکوں کے سلسلے میں پوچھ گچھ کرنی ہے ،یہ کہکر وہ لوگ مجھے اپنے ساتھ دہلی لے گئے ،وہ آخری دن تھا ، جب ماں باپ نے مجھے دیکھا تھا، اس کے بعد آج وہ 12 سال بعد ان سے ملا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکیورٹی اداروں نے مجھے اور میرے ساتھ گرفتار ہونے والے محمد رفیق شاہ کو کورٹ لے جانے سے پہلے ہی اذیتیں دینا شروع کر دیں تھیں،ہم جیسے ہی دہلی پہنچے، ہمیں لودھی کالونی میں واقع ٹارچر سیل میںلے جایا گیا،ایک بینچ سے میرے ہاتھ باندھ دیے گئے اور اس پر لیٹنے کیلئے کہا گیا، اس کے بعد 2فوجی میرے پاﺅں پر کھڑے ہو گئے اور ایک میرے پیٹ پر چلنے لگا،ایک اور سیکیورٹی اہلکار نے مجھے ڈٹرجنٹ والا پانی پلا دیا۔محمد حسین فاضلی کا کہنا تھا کہ وہ کونسا تشدد کا طریقہ تھا جو مجھ پر نہیں آزمایا گیا ،اتنا ہی نہیں بلکہ سیکیورٹی ادارے ان کے منہ میں پاخانہ ڈال کر روٹی رکھ کر پانی ڈالتے تھے ، تاکہ وہ اس کو نگل لیں۔محمد حسین فاضلی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے 200 سادہ کاغذوں پر بھی دستخط کرنے کے لئے کہا،جب میں نے انکار کیا تو مجھ پر وحشیانہ تشدد کیا جاتا ۔
انہوں نے کہا کہ 50 دن کے ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں تہاڑ جیل بھیج دیا گیا،ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر جب شام کو عدالت لے جایا جا رہا تھا ، تو دھمکی دی گئی کہ جج سے کوئی بھی سچائی نہ بتائی جائے، جج صاحب کے سامنے کچھ بولنے کی ہمت مت کرنا اور اگر ایسا کیا ، تو اس سے بھی برا حشر ہوگا۔واضح رہے کہ محمد حسین فاضلی کے ساتھ اس کیس کے دوسرے ملزم محمد رفیق شاہ کو بھی عدالت نے گذشتہ ہفتے با عزت بری کر دیا تھا ۔