نواز شریف حکومت کے پہلے سال 2013ئ میں 121ارب ٹیکس چوری کا انکشاف

نواز شریف حکومت کے پہلے سال 2013ئ میں 121ارب ٹیکس چوری کا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ نواز شریف حکومت کے پہلے سال میں انکم ٹیکس کی مد میں 121ارب روپے کی چوری ہوئی ہے جبکہ نجی پاور کمپنیوں نے6ارب35کروڑ کا ٹیکس جمع کرانے سے انکار کر دیا ہے اور اب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ پی اے سی نے تیاری کے بغیر اجلاس میں انے پر چیئر مین ایف بی آر ارشاد کی شدید سرزنش کی اور کارروائی 31فروری تک ملتوی کرتے ہوئے اجلاس ختم کر دیا۔ پی اے سی کے اراکین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر ارشاد کی شدید سرزنش کی اور کارروائی 31فروری تک ملتوی کرتے ہوئے اجلاس ختم کر دیا۔ پی اے سی کے اراکین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کا چیئر مین پارلیمان کو مس گائیڈ کر رہا ہے اور کرپٹ مافیا کا تحفظ کرنے میں مصروف ہے۔ پارلیمنٹ نے ٹیکس چوروں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے چیئر مین کو لا محدود اختیار دیئے ہیں لیکن وہ چوروں کا تحفظ کرنے میں مصروف ہیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے کہا کہ مالی سال 2013-14ء میں انکم ٹیکس کی مد میں 121ارب روپے کا ٹیکس چرایا گیا ہے جس میں سے 20ارب ریکور ہوئے ہیں جبکہ16ارب کے مقدمات عدالت میں موجود ہیں۔ پی اے سی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ گزشتہ5سالوں کے دوران ایف بی آر میں کتنے افسران کرپشن پر معطل ہوئے ہیں اور کتنے افسران کو کرپشن پر شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے اس کی مفصل رپورٹ اجلاس کو فراہم کی جائے۔ پی اے سی کا اجلاس کنویئر سید نوید قمر کی صدارت میں ہوا۔ جس میں مالی سال2013-14ء کے دوران ایف بی آر میں ٹیکس بارے آڈٹ اعتراضات کی رپورٹ پیش کی گئی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افسران قوم کا خون چوس رہے ہیں ان افسران کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ انکم ٹیکس کی مد میں ایف بی آر 2ارب 41کروڑ18لاکھ قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور متعلقہ لوگوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس وصولی میں ہماری کارکردگی86فیصد ہے اور زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ۔ ایف بی آر نے بتایا کہ ریکوری صرف26کروڑ ہوئی ہے۔ ٹیکس چوروں کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں ۔ مزید وقت دیا جائے جس پر شیری رحمن نے کہا کہ تین سال گزرنے کے بعد بھی مزید وقت لینے کی کیا بنیاد ہے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ نجی پاور کمپنیوں نے ابھی تک 6ارب35کروڑ روپے کا ٹیکس ادا ہی نہیں کیا اور معاملہ عدالت میں ہے۔ ایف بی آر مختلف لوگوں سے6ارب 29کروڑ روپے کا ٹیکس ریکور ہی نہیں کیا گیا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے افسران کرپٹ مافیا سے ملے ہوئے ہیں قوم کا اربوں روپے کا ٹیکس ریکور ہی نہیں کیا گیا ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ 2013ء میں 121ارب روپے ٹیکس چوری کے آڈٹ اعتراضات بنائے ہیں جن میں 16ارب عدالت کے مقدمات میں موجود ہے۔ 20ارب روپے ریکوری ہوئے ہیں جبکہ 85ارب روپے کے ٹیکس ریکوری ہونا باقی ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ تین سالوں میں نہ ریکوری ایف بی آر نے کی ہے اور کسی افسر کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے ہیں ۔ محمود اچکزئی نے کہا ایف بی آر کے چیئر مین تیاری کر کے نہیں آئے اجلاس برخاست کر دیا جائے۔ ممبر پی اے سی نے چیئر مین ایف بی آر کو حکم دیا کہ اگلے اجلاس میں گزشتہ 5سالوں کے کے دوران کتنے ایف بی آر افسران کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہوئی ہے اور کتنے افسران کرپشن میں ملوث ہے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے 514ود ہولڈنگ ایجنٹ نے 24ارب 13کروڑ ٹیکس وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع ہی نہیں کرایا ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ یہ مجرمانہ فعل کے مرتکب لوگ ہیں ان کے خلاف ایف بی آر نے تادیبی کارروائی کیوں نہیں کی ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ ان ایجنٹوں نے اسی رقم سے اپنے کاروبار شروع کر رکھے ہیں۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہا کہ ایجنٹوں سے ساڑھے چار ارب ریکور ہوئے ہیں جبکہ ساڑھے 3ارب عدالتوں میں ہیں۔ شیری رحمن نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس لامحدود اختیارات ہیں تو ٹیکس چوروں کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے۔
ٹیکس چوری

مزید :

علاقائی -