جو جہاں ہے وہیں شمارہو گا : چیف شماریات کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (آئی این پی) فاٹا میں مردم شماری کے طریقہ کار پر قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور کے سخت تحفظات پر وفاقی ادارہ شماریات‘ فاٹا سیکرٹریٹ اور قائمہ کمیٹی کا جلد مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے‘ چیف شماریات آصف باجوہ نے قائمہ کمیٹی برائے سیفران میں واضح کردیا ہے کہ آپریشنز کے نتیجہ میں بے گھر قبائلی خاندانوں کو شمار کرنے کا خصوصی طریقہ اختیار نہیں کرسکتے جو بے گھر خاندان جہاں ملے گا وہیں شمار کیا جائے گا۔ نادرا کے ڈیٹا بیس پر انحصار نہیں کرسکتے کیونکہ نادرا کے ڈیٹا بیس میں سات کروڑ افراد کے نام غائب ہیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے بدھ کو قائمہ کمیٹی سیفران کے اجلاس کے دوران کیا قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہلال الرحمن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ فاٹا اصلاحات اور قبائلی علاقوں میں مردم شماری کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی۔ اراکین کمیٹی نے سینٹ ہول کمیٹی کی سفارشات کے بغیر فاٹا اصلاحات کی حتمی سمری تیار کرنے پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری سفیران طارق حیات نے اعتراف کیا کہ اگرچہ سرکاری سطح پر کہا جارہا ہے کہ 90 فیصد بے گھر خاندان واپس جاچکے ہیں حقائق اس کے برعکس ہیں بے گھر خاندان ملک بھر میں پھیل گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا نواحی علاقہ بہارہ کہو منی فاٹا بن چکا ہے۔ ان لوگوں کے اپنے علاقوں میں کیسے شمار ہوسکے گا یہی قبائلی اراکین کے تحفظات ہیں۔ چیف شماریات آصف باجوہ نے کہا کہ فاٹا کیلئے مردم شماری کا الگ سے خصوصی طریقہ کار وضع نہیں کرسکتے۔ مردم شماری کے لئے ساڑھے پانچ کروڑ فارمز کی چھپائی ہورہی ہے۔ ایک لاکھ بیس ہزار شماریاتی عملے ‘ پچاس ہزار فوجی جوانوں کی تربیت مکمل کرلی گئی ہے۔ پاکستان میں رہنے والے تمام باشندوں بشمول افغانوں‘ بہاریوں‘ بنگالیوں‘ چیچن و دیگر تمام اجنبی افراد کا بھی ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔ چیف شماریات کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کی معلومات ضرور حاصل کی جائیں گی تاہم ان کا پاکستان کی آبادی میں شمار نہیں ہوگا۔ پاکستان میں جو جہاں رہتا ہے وہیں اس کا شمار ہوگا کیونکہ وہ وہاں کی سہولیات سے مستفید ہورہا ہے۔ ملازمین کا بھی اسی شہر میں شمار ہوگا جہاں ملازمت کررہا ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا تو خالی ہوچکا ہے کئی تحصیلیں مکمل طور پر خالی ہیں۔ چیف شماریات نے کہا کہ تمام آئی ڈی پیز کا ڈیٹا ہمیں فراہم کردیا جاتا ہے تو ہم انہیں فاٹا میں شمار کریں گے۔ نادرا کے ڈیٹا بیس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ۔چیئرمین نادرا کو بھی سات کروڑ نفوس کا ڈیٹا غائب ہونے کے معاملے پر آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا گیا ہے۔
فاٹا مردم شماری