پولیس کی بہادری نے پوری قوم‘صوبے اور فورس کا سرفخر سے بلند کر دیا‘ ناصر درانی

پولیس کی بہادری نے پوری قوم‘صوبے اور فورس کا سرفخر سے بلند کر دیا‘ ناصر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور (سٹاف رپورٹر) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے آج لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے گذشتہ روز چارسدہ کی تحصیل تنگی کی سیشن کورٹ میں دہشت گردی کے حملے میں زخمی پولیس کانسٹیبلان اور دیگر زخمی شہریوں کی عیادت کی۔ آئی جی پی ہسپتال پہنچنے پر سیدھا آرتھوپیڈک وارڈ میں داخل زخمی پولیس کانسٹیبل حضرت بلال اور دھماکے کے دیگر زخمی شہریوں کے بستروں پر گئے۔ اور ان کی عیادت کرتے ہوئے موقع پر موجود ڈاکٹروں سے اُن کی زخموں کی نوعیت اور اب تک فراہم کردہ علا ج معالجے کے بارے میں دریافت کیا۔آئی جی پی نے تمام زخمیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اُن کی دلیری اور بلند حوصلے پر خراج تحسین پیش کیا۔ آئی جی پی نے انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل زخمی پولیس کانسٹیبلان فضل الٰہی اور اشتیاق محمد کی بھی عیادت کی۔ آئی جی پی نے کہا کہ آپ کی بے مثال بہادری نے پوری قوم ، صوبے اور فورس کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ دونوں زخمی جوانوں نے کہا کہ وہ صحت یاب ہو کردوبارہ فیلڈ میں جاکر ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ آئی جی پی نے کہا کہ پوری قوم کی دُعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار فضل الٰہی اور اشتیاق محمد نے گذشتہ روز کے دہشت گردی کے واقعے میں جرات و بہادری کی نئی داستان رقم کی ہے۔ دونوں جوان خودکش حملہ آوروں کی راہ میں سیسہ پلائی دیواور بن گئے دونوں نے خود کش حملہ آور کو چادر پھینکنے کو کہا جب انہوں نے خودکش حملہ آوروں کا ارادہ بھانپ لیا۔ تو اُن کو وہاں پر فائرنگ سے نشانہ بنایا۔آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس ہر قسم کی چیلنجز سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور ان میں ہر قسم کا فائٹ بیک کی سپرٹ (Fight Back Spirit) بدرجہ اتم موجود ہے۔اور ان کا عملی مظاہرہ وقتاً فوقتاً کئی بار فیلڈ میں بھی دکھایا ہے۔۔ایک اورسوال کے جواب میں آئی جی پی نے کہا کہ خودکش حملہ آور افغانستان سے مہمند ایجنسی کے راستے سے چارسدہ میں داخل ہوئے۔ پچھلے دنوں بھی چارسدہ میں خودکش حملہ آوروں کو پولیس کی وردیوں اور خودکش جیکٹس سمیت گرفتار کیا گیاتھا۔ جسمیں ایک خودکش حملہ آور مقابلے میں مارا بھی گیا تھا۔ آئی جی پی نے کہا کہ پولیس کل کے حملے میں ملوث دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے کافی قریب پہنچ چکی ہے۔اور بہت جلد انہیں گرفتار کرکے انصاف کے کٹھرے میں لاکھڑا کیا جائیگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں آئی جی پی نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔ تاہم ہماری پولیس اُن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے بالکل الرٹ اور تیار ہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ پاک چین راہداری کا منصوبہ ملک کی معشیت کے لیے گیم چینجرزکی حیثیت رکھتا ہے اور سی پیک مخالفت قوتیں دہشت گردی کی کاروائیاں کررہی ہیں۔آئی جی پی نے قبائلی علاقوں میں ضرب عضب آپریشن اور بندوبستی علاقوں میں پولیس کی کاروائیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کی انسداد دہشت گردی کے محکمے نے پچھلے دو سالوں کے دوران 1200 سے زائد خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے چالان عدالتوں میں بھی پیش کردیئے ہیں۔ جو امن و آمان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتے تھے۔ ایک اورسوال کے جواب میں آئی جی پی نے پاک افغان بارڈر پرچیکنگ کے عمل کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آئی جی پی نے کہا کہ کاروائی میں حصہ لینے والے جوانوں کے لیے اعلیٰ اعزازات سے نوازنے کے لیے صوبائی حکومت سے سفارش کیجائیگی۔ آئی جی پی نے کل کے واقعے میں خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی کوزبردست خراج تحسین پیش کرنے پرساری قوم بالخصوص میڈیا کی مثبت اور بھر پور انداز میں رپورٹنگ پرشکریہ ادا کیا۔آئی جی پی نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو سب کی مشترکہ جنگ قرار دیتے ہوئے سب کو ملکر لڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آئی جی پی نے تمام زخمیوں کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے اورانہیں نقد انعامات سے بھی نوازا اور ڈاکٹروں کو اُن کو ہر ممکن بہترین طبی علاج معالجہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ چیف کیپٹل سٹی پولیس محمد طاہر، ڈی آئی جی مردان محمد اعجاز خان ، ایس ایس پی آپریشن پشاور محمد سجاد خان اور پرنسپل سٹاف آفیسر برائے آئی جی پی محمد اشفاق انور بھی اس موقع پرآئی جی پی کے ہمراہ تھے۔