اعلیٰ ترکارپوریٹ گورننس ہماری پالیسی کا ستون ہے :گورنر اسٹیٹ بینک
کراچی(اکنامک رپورٹر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ اعلیٰ تر کارپوریٹ گورننس اسٹیٹ بینک کی پالیسی کا بنیادی ستون اور ایک ایسا فیصلہ کن امر ہے جو حصص یافتگان،کھاتہ داران و دیگر اسٹیٹ ہولڈرز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اظہارِ خیال اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن(پی بی اے) کے زیرِ اہتمام اسٹیٹ بینک کے معاضہ دینے کے حوالے سے ترمیم شدہ رہنما اصولوں کے موضوع پرمنعقدہ انٹر ایکٹو سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا:’’ان ہدایات کو بطور بنیادی بینچ مارک یا مرکزی نقطہء حوالہ کی حیثیت سے اپنانا چا ہیے اور اِس ضمن میں انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پہ رائج اعلیٰ ترین ضابط عمل کو مطمحِ نظر ٹھراتے ہوئے اضافی اقدامات کرنا چاہیے‘‘ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اس انٹر ایکٹیو اورینٹیشن سیشن’ریوائزڈ گائیڈ لائنز آن ریمونیریشن پریکٹسز‘ کا اہتمام پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (PBA) نے کیا تھا۔قبل ازیں،پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے)کے چےئر مین آفتاب منظور نے اپنے استقبالی کلمات میں کہا کہ وسیع تر تناظر میں بینکوں سے متعلقہ امور پر پی بی اے پہلے ہی اسٹیٹ بینک کے ساتھ کام کررہی ہے انہوں نے یقین دھانی کرائی کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ بڑھتی ہوئی اقدار(انکلکیٹنگ) اور ڈیولپنگ تعلقات اسٹینڈرڈائزیشن آف پراسیس، بہترین اور منصفانہ طریقوں پر عمل کے لئے ہیں۔اپنے خطاب میں پی بی اے کے سی ای او اور سیکریٹری جنرل توفیق حسین نے کہا کہ ماضی میں بینکوں نے ملازمین کومختلف طریقوں سے انعام دیا ، لیکن انہیں 2008 ء میں عالمی مالیاتی بحران کے خطرے کے تناظر میں معاوضے کے رہنما خطوط کی ترقی کے لئے ریگولیٹرز اور عالمی معیار کے ادارے قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی اسی طرح کی رہنما گائیڈ لائنز وضع کی ہیں ، جو پی بی اے کی جانب سے فراہم کردہ ایک مارکیٹ کے نقطۂ نظر میں شامل ہیں، اور بہت جامع ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ، مختلف بینکوں کے درمیان آمادگی کی سطح بھی مختلف ہے اسی لئے پی بی اے نے اس مقصد کے لئے اس سیشن کی میزبانی کی ہے تاکہ ایک بنیادی لائن پر تمام بینکوں کو لایا جاسکے۔پی بی اے تمام بینکوں اور بینکنگ انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ان کے درمیان ایک پُل کے طور پر کام کرتی رہے گی۔اے ایف فرگوسن اینڈ کمپنی (PwC) کے پارٹنر ، فراز انور نے اسٹیٹ بینک کی گائیڈ لائنز پر ایک پریزینٹیشن دی ۔ انہوں نے مقامی تناظر میں عالمی تبدیلی، عملی اقدامات اور چیلنجوں پر تبادلۂ خیال کیا اور کہا کہ ان قواعد و ضوابط سے کس طرح حکمتِ عملی، ایچ آر اور رسک سے بچنے کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مقامی اور بین الاقوامی بینکاری گروپوں کی کارروائیوں میں مٹیریل رسک ٹیکرز (MRTs) اور مٹیریل رسک کنٹرولرز (MRCs) رسک سے متعلق کارکردگی کی جانچ اور اس کا نفاذ کس طرح بھر پور طور پر لاگو ہوتا ہے۔فراز نے معاوضے کی ساخت، زیر التواء، اور سب سے اہم بورڈ اور سینئر منیجمنٹ کے کردار کے حوالے سے آگاہی دی۔فراز نے دسمبر 2017 کے ریمونیرشن (معاوضے) کی پالیسی کی آخری تاریخ پر زور دیاجس کا نفاذ دسمبر 2018 ء میں ہوگا اور اس کے لئے اسٹیٹ بینک کو سہ ماہی رپورٹس پیش کی جائیں۔ مارچ 2017 ء کی رپورٹ اپریل 2017 ء میں پیش کرنا ہوگی ۔ اس پریزینٹیشن کے بعد سوال و جواب کی نشست کا انعقاد ہوا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لرننگ ریسورس سینٹر میں منعقدہ اس نشست میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سینئر انتظامیہ، بینکوں کے بورڈ کے اراکین، بینکوں کے صدور، چیف آپریٹنگ آفیسرز اور دیگر سینیئر بینک ایگزیکٹوز نے شرکت کی۔