پاناما کیس کی سماعت مکمل ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

پاناما کیس کی سماعت مکمل ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا
پاناما کیس کی سماعت مکمل ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جسے بعد میں سنایا جائے گا ۔سپریم کورٹ کی اجازت پر عمران خان نے فاضل جج صاحبان کے روبرو کہا کہ میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، میں کرپشن ختم کرنے کے لئے یہاں آیا ہوں۔ ترقی یافتہ ملکوں کے ادارے مضبوط ہیں لیکن ہمارے ادارے مضبوط نہیں۔
عمران خان نے عدالت کے سامنے کہا کہ لیڈر کو عام شخص سے زیادہ ایماندار اور دیانتدار ہونا چاہئے۔ اگر میری دیانتداری ثابت نہ ہوتو مجھے بھی عوامی عہدے پر آنے کا کوئی حق نہیں، پاکستانی قوم دنیا کی ان 10 اقوام میں شامل ہوتی ہے جو سب سے زیادہ خیرات اور فلاحی کاموں میں حصہ ڈالتی ہے لیکن ہم بحیثیت قوم ٹیکس کی ادائیگی میں سب سے پیچھے ہیں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ کرپشن روکنے کے لئے تمام اداروں کے دروازے کھٹکھٹا کر یہاں آئے ہیں،ہم آپ کی عدالت میں ہیں اورآپ اللہ کی عدالت میں ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میںجسٹس عظمت سعید شیخ ، جسٹس اعجا زالاحسن ، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل 5رکنی لارجر بینچ نے پاناما کیس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کی جانب سے وزیر اعظم نوازشریف کی نااہلی کیلئے دائر آئینی درخواستوں کی سماعت میں درخواست گزار وں اور جوابدہندہ کے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جسے بعد میں سنایا جائے گا ۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام وکلا نے عدالت کی بہترین معاونت کی ۔ جس نے بھی شور مچانا ہے مچاتا رہے۔ اگر فیصلے سے 20کروڑ عوام بھی ناخوش ہو جائیں تو ہمیں غرض نہیں ۔ عدالت اپنا ذہن اپلائی کرنے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ نہیں دے گی بلکہ تفصیلی فیصلہ سنایا جائے گا ۔ایسا کیس نہیں جس میں فوری یا مختصر فیصلہ سنایا جا سکے ۔’فیصلہ اپنی عقل و دانش کے مطابق دیں گے“۔یہ وہ کیس نہیں جس پر مختصر حکم دیا جائے۔ایسا فیصلہ دیں گے کہ فریقین 20سال بعد بھی درست مانیں ۔کیس کا ہر پہلو سے جائزہ لیکر فیصلہ سنایا جائے گا۔

لاہور کے علاقے ڈیفنس میں دھماکا ، شہادتیں

سماعت کے آغاز میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے موقف اپنایا کہ گلف سٹیل کے واجبات سے متعلق کوئی وضاحت نہیں آئی جبکہ اس کے واجبات 63ملین درہم سے زیادہ تھے ۔ وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے خطاب میں بھی سچ نہیں کہا اور نہ ہی کبھی قطری فیملی سے تعلقا ت کا اظہار کیاجس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ جو بات پہلے کر چکے ہیں اسے دہرا کر وقت ضائع نہ کریں ۔
بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ انصاف صرف پسند کا فیصلہ ہو گیا ہے فیصلہ مرضی کا نہ ہو تو ججز پر رشوت اور سفارشی کا الزام لگتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جج ہی نااہل ہیں ۔ ”سب کیلئے انصاف وہی ہے جو ان کی مرضی کا ہو “۔ فیصلہ حق میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ ان سے اچھا منصف کوئی نہیں ۔

لاہور دھماکہ ،پاک فوج جائے وقوعہ پر پہنچ گئی

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ گلف سٹیل کے واجبات سے متعلق آپ کی درخواست میں کوئی بات نہیں اور نہ ہی ابتدائی دلائل میں آپ نے یہ بات کی ۔آپ ہمیں خصوصی یا احتساب عدالت سمجھ کر فیصلہ لینا چاہتے ہیں ۔” عدالت ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے“۔متناز ع دستاویز کو چھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کر یں ؟ کیا ایسی دستاویز ات کو ثبوت مانا جا سکتا ہے ؟۔عدالت صرف آج کیلئے مقدمہ نہیں سن رہی بلکہ عدالت ہمیشہ آنے والے وقتوں کیلئے فیصلہ دیتی ہے ۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دونوں فریقین کی دستاویزات تصدیق شدہ ذرائع سے نہیں آئیں تاہم ان دستاویزات کا ایک ہی پیمانے پر جائزہ لیں گے ۔ادائیگی کس سال میں کی گئی وہ بھی نہیں لکھا ۔غیر تصدیق شدہ دستاویزات مسترد تو 99.99فیصد کاغذات فارغ ہو جائےں گے اور ایسی صورت میں ہم واپس اسی سطح پر آجائیں گے ۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے نعیم بخاری کو مخاطب کر تے ہوئے استفسار کیا کہ آپ مریم کے دستخط والی دستاویز کو درست کہتے ہیں مگر شریف فیملی اس دستاویز کو جعلی قرار دیتی ہے جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ مریم نواز کی دستخط والی دستاویز میں نے تیار نہیں کی ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کچھ نہیں بولا ۔”میرے وزیر اعظم نے ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی وزیر اعظم نے موزیک فونسیکا کو قانونی نوٹس بھیجا ۔سالہا سال تک قطری مراسم کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ، کیا ایسا شخص وزیر اعظم ہو سکتا ہے ؟ قطری نے کہہ دیا کہ قرض کی رقم اس نے ادا کی ، اتنی بڑی رقم بینک کے علاوہ کیسے منتقل ہو گئی ۔
اس کے بعد شیخ رشید نے جواب الجواب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے کہا تھا کرپشن کرنے والے اپنے نام پر کمپنیاں اور اثاثے نہیں رکھتے ، عدالت کو بتایا جائے کہ دبئی فیکٹری کب اور کیسے لگی اور اس کیلئے پیسہ کیسے باہر گیا ۔ عدالت نے 20سے زائد افرا د کو اثاثے چھپانے پر آرٹیکل 184/3کے تحت نااہل کیا گیا ۔ کرپشن کے خلاف سزا نہ ہوئی تو ملک خانہ جنگی کی جانب بڑھے گا ۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -