احتساب کے نام پرسول افسران کی تضحیک و تذلیل بند کی جائے،حکومت اور مقتدر حلقوں سے نوٹس لینے کا مطالبہ :سول افسران کے اجلاس کا اعلامیہ جاری
لاہور (پ ر) پنجاب کے سول افسران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی اور وفاقی سروسز کے تین سو سے زائد افسران نے شرکت کی۔اس غیر معمولی اجلاس میں مختلف افسران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور موقف اختیار کیاکہ فرض شناس اور محنتی افسران کے لئے کام کرنا مشکل بنایا جارہا ہے۔گذشتہ کئی سالوں سے افسران کی سیاسی اور دیگر حلقوں کی جانب سے تذلیل کا جو سلسلہ جاری ہے اس کی پرزور مذمت کی گئی اور اظہار کیا گیا کہ گذشتہ روز احد خان چیمہ کی سر عام تذلیل اس رجحان کی بدترین شکل ہے۔
تفصیلات کے مطابق تمام شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ غیر جانبدار انہ اور شفاف احتساب پبلک سروس کا بنیادی اصول ہے اور کوئی پبلک سرونٹ اس سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔اس سلسلہ میں ماضی میں افسران کی تضحیک کے واقعات کا ذکر بھی کیاگیا مزید اس بات کی وضاحت کی گئی کہ ہر افسر اپنے انفرادی فعل کا خود ذمہ دار اور جواب دہ ہے اور قصور وار ثابت ہونے کے صورت میں اس کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے تا ہم احتساب کے نام پر تضحیک و تذلیل کا کوئی جواز نہیں تھا، اس لیے ان واقعا ت کا اس وقت نوٹس نہ لیے جانے پر انتہائی دکھ اور افسوس کاظہار کیا گیا جسمیں بلخصوص مقبول احمد دھاولہ ، وسیم اجمل چوہدی ، عامر عقیق ،صفدر ورک ،خاقان بابر ،عثمان اکرم گوندل ، محمد علی نیکوکارہ ، خرم شہزاد ، آفتاب احمد چیمہ و دیگر افسران کی تضحیک کی گئی۔ سول افسران نے ہمیشہ سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکر ریاست اور عوام کی خدمت کی ہے تاہم جس طرح سے احدخان چیمہ اور دیگر افسران کی زیرحراست تصاویربنائی گئیں اور غیر قانونی طو رپر مشتہر کیا گیا اس پرسول افسران میں انتہائی غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔مقررین نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ اس ساری کاروائی کا مقصد مذکورہ افسران کی تضحیک وتذلیل اوران کے خاندانوں کو اذیت پہنچانا اور حراساں کرنا تھا۔جس کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہ ہے۔اس رویے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی گئی اور اس غیر قانونی کارروائی کومسترد کیا گیا۔ آخر میں اس ذلت آمیز انتقامی کاروائی کا حکومت اور مقتدر حلقوں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔اور مزید یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ احتسابی قوانین میں موجودخامیوں کی نشاندہی کے بعد مجوذہ قوانین اورضابطوںمیںترامیم کی جائیں تا کہ سرکاری افسران عزت نفس کے ساتھ بلاخوف و خطر ملکی مفاد میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں اور مزید یہ کہ سپریم کورٹ کے انیتا تراب علی کیس کے تاریخی فیصلے میں وضع کر دہ اصولوں پرعمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔