محکمہ خزانہ کا عدلیہ ملازمین کے یوٹیلیٹی الاؤنس بڑھانے کا عدالتی حکم ماننے سے انکار

  محکمہ خزانہ کا عدلیہ ملازمین کے یوٹیلیٹی الاؤنس بڑھانے کا عدالتی حکم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی)محکمہ خزانہ پنجاب نے عدلیہ کے افسروں اور ملازمین کے یوٹیلیٹی الاؤنس بڑھانے کے لاہورہائی کورٹ کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیاہے،اس سلسلے میں محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹس نے تمام ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز کو ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کا مراسلہ جاری کر دیاہے،مراسلے کی نقل اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب، ڈی جی آڈٹ اورلاہورہائی کورٹ کو بھی بھجوا ئی گئی ہے،(بقیہ نمبر41صفحہ7پر)

مراسلے میں کہا گیاہے کہ عدلیہ کے ملازمین اور افسروں کے یوٹیلیٹی الاؤنس میں اضافے کے نوٹیفیکیشن کے پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عدلیہ کے ملازمین کو اضافہ شدہ یوٹیلیٹی الاؤنس مجاز حکام کی منظوری کے بعد دیا جائے گا، لاہورہائی کورٹ نے اسی ماہ 8فروری کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ اسٹیبلشمنٹ اورپنجاب کی ماتحت عدالتوں کے ججوں و عملے کے یوٹیلٹی الاؤنس میں 3ہزار سے 22ہزار روپے تک کاماہانہ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیاتھا جس کا اطلاق یکم دسمبر2019ء سے ہوناتھا،محکمہ خزانہ نے لاہور ہائی کورٹ کے نوٹیفکیشن پر مختلف اعتراضات عائد کردیئے ہیں اور اس سلسلے میں جاری مراسلہ میں کہا گیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یہ نوٹیفکیشن محکمہ خزانہ سے مشاورت کے بغیر جاری کیا، عدلیہ کے افسروں اور ملازمین کے یوٹیلٹی الاؤنس میں اضافے کے نوٹیفکیشن میں عدلیہ کے ملازمین کے لاہورہائیکورٹ کے ماتحت ہونے کی وضاحت نہیں کی گئی، آئین کے آرٹیکل 115، 119، 208 اور 240 کے تحت صرف مجاز حکام کو عدلیہ ملازمین اور افسروں کا یوٹیلیٹی الاؤنس بڑھانے کا اختیار حاصل ہے، عدلیہ کے ملازمین کی نوکری کے شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس نہیں ہے،چیف جسٹس آئین کے آرٹیکل 3 اور 25 کے تحت امتیازی سلوک ختم کرنے کے لئے سروسز آف پاکستان میں شامل افراد کے لئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر سکتے ہیں، چیف جسٹس ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے، اختیارات کی تقسیم کی ڈاکٹرائن کے تحت ایگزیکٹو کے اختیار کو کوئی دوسرااستعمال نہیں کرسکتا،عدلیہ پبلک پالیسی بنانے والا ادارہ نہیں ہے اور نہ ہی عدلیہ کو پالیسی بنانے کا اختیار ہے، مقننہ،عدلیہ اور انتظامیہ ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے، عدلیہ کی آزادی کے نام پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 115، 119، 208 اور 240 کے تحت مجاز حکام کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتے، محکمہ فنانس عدلیہ کے ملازمین اور افسروں کی ہائیکورٹ کے ماتحت ہونے کا تعین نہیں کر سکتا، ہائیکورٹ کے براہ راست احکامات سے صوبائی کنسالیڈیٹ فنڈ متاثر ہوتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ فنانس سے کنسلٹ کئے بغیر عدلیہ ملازمین کے یوٹیلیٹی الاؤنس میں اضافہ کیا، اس نوٹیفکیشن پر عمل درآمد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عدلیہ کے ملازمین کے لئے بجٹ کو منظور کرنے کے اختیار کو تسلیم کرنا اورانہیں خزانہ کے اختیارات دینے کے مترادف ہو گا،اس حوالے سے آئینی طور پر عدلیہ کو لامحدود اختیارات حاصل نہیں۔
یوٹیلیٹی الاؤنس