ماحولیاتی آلودگی اور شجر کاری!
وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے بتایا ہے کہ دو سال کے دوران صرف لاہور میں دس لاکھ پودے لگائے گئے ہیں اور اب یہاں 51مصنوعی جنگل لگائے جا رہے ہیں، جن میں جاپانی پودے لگائیں گے جو جلد بڑھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ درختوں سے سموگ کے خاتمے میں مدد ملے گی، گزشتہ حکومتوں نے تو درخت لگانے کی بجائے کٹوائے۔ وزیراعلیٰ کی یہ بات درست ہے کہ درخت ماحولیاتی آلودگی کم کرنے اور موسم کی بہتری کے لئے مفید ہیں اور لگائے جانے سے بہتری ہوگی۔ وزیراعظم نے تو دس بلین درخت لگانے کا اعلان کر رکھا ہے اور انہی کی ہدایت اور پروگرام کے مطابق خیبرپختونخوا میں ایک ارب پودوں سے یہ کام شروع کیا گیا تھا۔ صوبائی حکومت نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ہدائت پر جو پروگرام ترتیب دیا وہ بہت خوش آئند ہے اور اس پر عمل ہو جائے تو آلودگی کا بھی سدباب ہوگا، تاہم گزارش یہ ہے کہ پودے لگا لینا ہی کافی نہیں ہوتا، ضرورت تو یہ ہے کہ شجرکاری کے بعد ان پودوں کی اس طرح حفاظت کی جائے کہ وہ پروان چڑھ کر درخت بن سکیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ عرض ہے کہ جن محکموں پر پودے لگانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ ڈنڈی مارتے ہیں، پہلے تو جو پودے لگائے جاتے ہیں ان کی تعداد میں مبالغے سے کام لیا جاتا ہے اور تعداد زیادہ بتائی جاتی ہے، اس کے علاوہ جو لگا دیئے جاتے ہیں ان کی دیکھ بھال اس انداز میں نہیں ہوتی،جس کی ضرورت ہے، بلکہ اکثر علاقے نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں اگر تحقیق کی جائے تو یہ پول بھی کھل جائے گا۔جاپانی درخت نہیں درخت لگانے کا طریقہ ہے، اس طرح آپ کچھ بھی اگا سکتے ہیں۔ کرنل جیلانی صاحب کا چند روز پہلے چھپنے والا مضمون پڑھ لیجئے۔