حکمرانوں کو سوتے اور جاگتے وقت صرف پی ڈی ایم نظر آرہی ہے: حیدر خان ہوتی 

حکمرانوں کو سوتے اور جاگتے وقت صرف پی ڈی ایم نظر آرہی ہے: حیدر خان ہوتی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سخاکوٹ(نمائندہ پاکستان)عوامی نشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ عمران خان نے اوپن بیلٹ کی با ت ا س وقت کیوں نہیں کی جب 2018کے الیکشن میں انہیں دھاندلی اورووٹ چوری کے ذریعے وزیر اعظم بنایا جارہا تھا۔ عمران خان کو سینٹ چیئرمین شپ اور عدم اعتماد کے وقت 14سینیٹروں کے ضمیروں کے سودے اور پارٹیوں کی اعداد و شمار کیوں یاد نہیں ائی؟ سینٹ الیکشن کے تیاریوں کی وجہ سے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کی سرگرمیاں توڑے کم ضرور ہو گئے ہیں لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ تحریک کمزور ہو گئی ہے۔ حکمرانوں کے لہجے بتا رہی ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے تحریک سے خوفزدہ ہیں۔عوام سے کئے گئے جھوٹے وعدے نہ کرنے سے بھی حکمران خوف میں مبتلا ہیں اور ان میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔حکمرانوں کو سوتے اور جاگتے صرف پی ڈی ایم نظر ارہی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ پی ڈی ایم حکمرانوں کے ذہنوں پر سوار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سخاکوٹ میں سابق ایم پی اے نیک عمل خان (مرحوم) کے حجرے میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق ضلعی صدر شفیع اللہ خان، نشنل یوتھ ارگنائزیشن کے سابق ضلعی صدر معوذ خان شلمانی،اے این پی ملاکنڈ کے سینئر نائب صدر فضل سبحان خان، مرکزی ورکنگ کمیٹی کے ممبر ادریس خان، جمروز خان مہمند، عمر محمد لالا، سابق ضلعی سیکرٹری اطلاعات ساجد حسین مشوانی،حاجی محمدحسن ماما اور درگئی بار ایسوسی ایشن کے بشیر اللہ خان ایڈوکیٹ سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پر پارٹی کے ضلعی عہدیداران اور سرکردہ کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔اس موقع پر سابق وزیر اعلی نے اے این پی ملاکنڈ کے کارکنوں کے درمیان کشیدگی کے خاتمے پر تمام کارکنوں اور قائدین کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سب کا مشترکہ مشن خان باچہ خان کے پیغام اور فلسفہ عدم تشدد کو اگے پہنچانا ہے جس کے لئے تمام کارکنوں اور قائدین کو سرخ جھنڈے تلے متحد ہو کر چلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نشنل پارٹی ملاکنڈ میں ایک مضبوط قوت ہے جس کا مظاہرہ ہم نے متعدد بار دیکھا ہے اس لئے پارٹی کی مثال ایک گھر جیسی ہوتی ہے اور ایک گھر میں توں توں میں میں ہوتی رہتی ہے۔امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ہم بھی الیکشن میں خریدوفروخت کی حامی نہیں ہیں لیکن ہمیں حکومت کے نیت اور طریقہ کار پر اعتراض ضرور ہے۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اوپن بیلٹ الیکشن کے حوالہ سے سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران خان سے میرا سوال ہے کہ جب 2018کے انتخابات میں انہیں ووٹوں کے چوری اور دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم کے کرسی پر بٹھایاجارہا تھا اور جب سینٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے وقت 14سینیٹروں کے ضمیروں کا سودا ہورہا تھا تو اس وقت انہیں اوپن بیلٹ الیکشن کا خیال کیوں نہیں ایا لیکن جب حکومت کو اپنے فائدے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہوتی ہے تو پارلیمنٹ کو بلڈوز کرکے ائینی ترامیم کے لئے انوکھے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پی ٹی ائی کو سینٹ الیکشن میں اپنی شکست نظر ارہی ہے اس لئے طریقہ کار اور قانون کو بلڈوز کرکے ترمیمی بل سیدھا اسمبلی میں لارہے ہیں اور اسمبلی میں ناکامی کی صورت میں سپریم کورٹ سے رابطہ کرتے ہیں اور سپریم کورٹ میں کیس زیر التوا ہونے کے باوجود صدارتی ارڈیننس جاری کیا جارہا ہے لیکن انہیں یہ علم بھی نہیں ہے کہ سپریم کورٹ ائین میں تبدیلی یا ترمیم نہیں کرسکتی بلکہ جہاں ضرورت ہو وہاں تشریح سپریم کورٹ کی ذمہ داری بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اج اسلام اباد میں ذاتی مفادات کے لئے اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی باتیں اور سازشیں ہو رہے ہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ صوبوں کو اختیارات دلانے، پختونوں کو انکا نام دینے اور انتہاپسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہم نے اٹھارویں ترمیم کیا تھا لیکن اب اسلام اباد میں اس ترمیم کا خاتمہ کرکے پھر سے صوبوں کو مالی طور پر مفلوج اور بے اختیار کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جس کے لئے ملک اور بالخصوص پختونوں کے علاقوں میں حالات و امن و آمان خراب کرنے کی کوششیں ہو رہے ہیں جس کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے کیونکہ اسی ترمیم کے لئے قیام پاکستان سے لیکرصوبے میں ہمارے دور حکومت تک ہم نے بیش بہا قربانیاں دئیے ہیں اس لئے ہم پختونوں کو مذید بے اختیار نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نئے پاکستان کے نام پرپرانے پاکستان کا حلیہ بگاڑ دیا ہے اس لئے ہمیں عمران خان کا نیا پاکستان نہیں بلکہ اپنا پرانہ پاکستان ہی عزیز ہے۔ سابق وزیر اعلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ نوشہرہ کے ضمنی الیکشن میں ہمارا ووٹ ضرور کم ہو گیا ہے جس کا جائزہ ضرور لیں گے لیکن نوشہرہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی ائی کی شکست در اصل نوشہرہ کے عوام اور سیاسی کارکنوں کی موجودہ حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار ہے اور اسی اظہار کے لئے مسلم لیگ ن کے کارکنوں سمیت نوشہرہ کے عوام نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دیا ہے اور ہم اس کامیابی پر مسلم لیگ ن کے امیدوار کو مبارک باد دیتے ہیں۔اپنے خطاب میں سابق وزیر اعلی امیر حیدر خان ہوتی کہا کہ حکومت روز اول سے پی ڈی ایم کے ناکامی کے دعوے کررہی ہے لیکن سلیکٹڈ وزیر اعظم اور ان کے کابینہ ممبران کی روز روز پی ڈی ایم کے حوالہ بیانات سے ان کی بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہے اور موجودہ سلیکٹڈ وزیر اعظم اینڈ کمپنی اسیلئے بھی خوف زدہ ہیں کہ الیکشن سے قبل عوام کیساتھ جھوٹے وعدے کئے گئے ہیں ان کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور اب ان میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے اور انہیں یہ بھی خوف لاحق ہو گیا کہ حکومت کے ناقص کارکردگی اور عوام سے کئے گئے جھوٹے وعدوں کے عدم تکمیل کی وجہ سے ان کے اپنے ممبران انہیں ووٹ نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ تین مارچ کو سینٹ الیکشن کے بعد پی ڈی ایم کا احتجاج پھر سے زور و شور سے شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نشنل پارٹی کے ہر کارکن اور قائد نے باچہ خان کا پیغا م گھر گھر پہنچانے کی بھر پور کوشش کی ہے اورانشا اللہ اے این پی کی پوزیشن میں مذید مضبوطی اور بہتری ائیگی۔