لاپتہ افراد یشوکی وجہ سے عوام کا ریاست اور حکومت پراعتماد ختم ہورہا ہے: ایمل ولی
چارسدہ (بیورورپورٹ)ایمل ولی خان نے لاپتہ افراد ایشو پر ریاست اور ریاستی اداروں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ریاستی ادارے خود قانون اور آئین نہیں مانتے تو ہم بھی نہیں مانیں گے۔عوام کے ٹیکسوں سے ادارے چلتے ہیں مگر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے تو عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں پرجزیرے خرید لیے۔وہ چارسدہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے اے این پی کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر اے این پی کے ضلعی صدر ایم پی اے شکیل بشیر خان عمرزئی،جنرل سیکرٹری فاروق خان شیخو اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ایمل ولی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اور حکومت بازیاب افراد کو عدالتوں میں پیش کریں اورسنگین جرائم کے مرتکب افراد کو قانون کے مطابق سزا دیں تو ا ے این پی بھی ساتھ دے گی۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد ایشو کی وجہ سے عوام کا ریاست اور حکومت پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔اب تک سات ہزار افراد لاپتہ ہیں جن کے لواحقین شدید اذیت کا شکار ہیں۔لاپتہ افراد کے لواحقین سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔وقت آچکا ہے کہ ریاستی ادارے اور عدلیہ لاپتہ افراد ایشو کو ہمیشہ کے لیے ختم کریں ورنہ عوام بغاوت پر مجبور ہونگے۔انہوں نے واضح کیا کہ ادارے آئین کی پاسداری کریں تو عوام کا اعتماد بحال ہوگااور ادارے آئین شکنی کریں توقوم سے آئین اور قانون کی پاسداری کا مطالبہ ناجائز ہے۔ریاست پاکستان چھوٹے قومیتوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہے ہیں اور ریاست کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چھ مہینے ہو چکے ہیں مگر اے این پی بلوچستان کے صوبائی رہنما اسد خان اچکزئی کی زندگی اور موت کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ موصوف نے بھی لاپتہ افراد کے خواتین کی شدید تذلیل کی ہے۔پاکستان کے تمام ادارے عوام کے ٹیکسوں پر چلتے ہیں مگر ایک ریٹائرڈ جرنیل عاصم سلیم باجوہ نے عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں پر اپنے لیے جزیرے خرید لیے۔ایمل ولی خان نے چارسدہ میں صحافی اور شہری کے اغواء،تشدد اور بازار میں گھسیٹنے کے دلخراش واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور چارسد ہ پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے اعلان کیا ہے کہ چارسدہ پولیس کا گھناؤنا کردا دوبارہ ہوا تو قانون کو ہاتھ میں لیں گے اور پھر ہم براہ راست پولیس سے لڑیں گے۔