پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے نیب حکام اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا 

  پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے نیب حکام اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (آن لائن)پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نیب کا ان کے خلاف عدالت میں جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔پی اے سی نے نیب حکام کے ساتھ ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل کو بھی طلب کر لیا اور وضاحت مانگ لی ۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی سربراہی میں گزشتہ روزپارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ وزارت خزانہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کا آئی ایم ایف مذاکرات اور روپے کی شدید گراوٹ پر وزارت خزانہ حکام سے بریفنگ ان کیمرہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے نیب حکام کے پی اے سی کے خلاف عدالت کا رخ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب والے عدالت میں جاکر کہتے ہیں کہ ہم پی اے سی کو نہیں مانتے، انہوں نے سوال کیا کہ پی اے سی کے نوٹس کو اختیارات سے تجاوز کیوں قرار دیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور نیب حکام کو طلب کرلیا۔ ممبر پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان عدالتوں پر بھی سوالیہ نشان ہے جو اس طرح کی رٹ کو قابل سماعت قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے پی اے سی سے مطالبہ کیا کہ پارلیمان کی اہم کمیٹی کی توہین کرنے والے نیب حکام کے وارنٹ فی الفور جاری کئے جائیں تاکہ پولیس انہیں پکڑ کر کمیٹی کے رو برو پیش کرے۔ زیڈ ٹی بی ایل کے متعلق آڈٹ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پی اے سی ممبر برجیس طاہر نے کہا کہ کسان ہمارے ملک کا مظلوم اور محروم طبقہ ہیں۔ انہیں کی معاونت کی بجائے ان کی زمینوں کو نیلام کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ بینک ایک سے پانچ لاکھ تک قرض کے لئے کسانوں کی کروڑوں روپے کی زمین رہن رکھتا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں کسانوں کی قیمتی زمینیں بے رحمی کے ساتھ نیلا م کر دی جاتی ہیں۔ نور عالم خان نے وزارت خزانہ کے حکام سے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کس مرحلے پر پہنچ گئے، روپے کی شدید گراوٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی چینجر ز کو کس طرح یہ اختیار دیا گیا جس سے ڈالر کی قیمت آسمان کی بلندیوں تک پہنچی۔ واشنگٹن، لندن، ٹوکیواور بیجنگ میں اکنامکس منسٹر کی خالی آسامیوں پر ممبر کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے اعتراض اٹھایا، انہوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ یہ آسامیاں کب سے خالی ہیں۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ یہ آسامیاں تین سال سے خالی ہیں۔ مختلف ادوار جن میں شوکت ترین، مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار کے ادوار شامل ہیں۔ اس دوران مختلف اشخاص کے انٹرویو لئے گئے لیکن آسامی نہیں بھری گئی۔ تاہم اب اس پر فیصلہ ہو گیا ہے جلد تعیناتیاں کی جائیں گی۔ 
پی اے سی

مزید :

صفحہ آخر -