خاتون اور بیٹوں کے قتل کا الزام ، صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران گرفتار ، مقدمہ درج
کوئٹہ،بار کھان (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک) بارکھان میں خاتون اور اس کے 2 بیٹوں کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے برطرف وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو حراست میں لے لیا گیا۔پولیس نے بلوچستان کے وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو حراست میں لینے کی تصدیق کر دی ہے۔پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سردار عبدالرحمان کھیتران کو بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے ۔ بلوچستان پولیس نے سانحہ بارکھان کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ۔ پولیس کی مدعیت میں تھانہ بارکھان میں نامعلوم افراد پر مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آ ر بجرم 302، 201،34 دفعات کے تحت درج کی گئی۔ گزشتہ روز بارکھان میں قتل ہونے والے افراد کے ورثا نے واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا دے دیا جو بدھ کو بھی جاری رہا ، مظاہرین نے میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر دھرنا دیا ،آل پاکستان مری اتحاد کے جنرل سیکرٹری جہانگیر مری نے کہا کہ ہم یہاں دھرنا دیے بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں یہاں آنے سے روکا گیا، ہم وزیراعظم پاکستان کے علاوہ کسی شخص سے کوئی بات نہیں کریں ۔انہوںنے کہاکہ جب تک ویزراعظم نہیں آئیں گے، اس وقت تک میتوں کی تدفین نہیں کی جائےگی۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے مری قبائل کے مغوی افراد کو 24 گھنٹے کے اندر بازیاب کرانے کے احکامات جاری کردیے۔ گراں ناز مری کے پانچ مغوی بچوں کی سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر میں موجودگی کی مبینہ تصاویر سامنے آگئیں۔سامنے آنے والی تصاویر میں سردار عبدالرحمان کھیتران کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران کا دعویٰ ہے کہ بڑی بیٹی بارکھان والے گھر اور بیٹے کوئٹہ والے گھر پر تھے۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں بھی بارکھان واقعے کے خلاف ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا جبکہ کوہلو میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی، دکانیں اور کاروبار بند رہا۔بلوچستان بار کونسل نے بارکھان واقعے کے خلاف عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جبکہ ڈی جی خان میں بھی احتجاج کیا گیا، اس کے علاوہ کراچی میں بھی بارکھان واقعے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا اور سردار عبدالرحمان کھیتران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
بارکھان واقعہ
