سانحۂ پشاور کے متاثرین کی نفسیاتی بحالی (1)
پاکستان کی موجودہ صورت حال سے ہر شخص پریشان ہے، کیونکہ وہ کسی بھی لمحے دہشت گردی کا نشانہ بن سکتا ہے۔ آرمی پبلک سکول پشاور کے المناک حادثے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ اس واقعے میں ایک سو سے زائد طلبہ اور دوسرے لوگ شہید اور بہت سے زخمی ہوئے۔ اس طرح کے صدماتی واقعے کے بعد شہداء کے ورثاء، زخمی اور ان کے ورثا اور دوسرے متاثرین بہت سی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اکثریت کی بھوک اور نیند متاثر ہوتی ہے، ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ان کو سونے کا خوف ہوتا ہے، بعض ہڑبڑا کر اُٹھ جاتے ہیں۔ بے خوابی ان کے لئے اذیت کا سبب بنتی ہے۔ بہت سے لوگ شدید خوف،گھبراہٹ، بے چینی اور اضطراب محسوس کرتے ہیں۔ ان کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، بعض کوPanic Attacksہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ شدید پریشانی، بوکھلاہٹ اور بدحواسی محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگ مستقبل کے حوالے سے خدشات، وسوسوں اور منفی سوچوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔یہ سوچیں ان کو بے چین کر دیتی ہیں۔ بہت سے لوگ اپنے پیاروں کی شہادت کی وجہ سے شدید ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ شدید اُداسی،افسردگی، مایوسی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں ان کو زندگی بے معنی اور بے مقصد لگتی ہے۔ ایسے افراد خود کشی کی کوششیں کرتے ہیں۔ بہت سے دوسرے لوگوں کے جسم کانپتے ہیں، ان کو چکر آتے ہیں اور متلی محسوس ہوتی ہے۔ ان کے معدے اور سر میں درد ہوتا ہے، بعض کو اپنے رونے اور چیخنے چلانے پر کنٹرول نہیں ہوتا۔ بچوں کے حافظے میں کمی آ جاتی ہے۔ ان کو بات چیت کرنے میں مشکل پیش آتی ہے،کھیل میں دلچسپی نہیں رہتی، بہت سے بچے سکول جانے سے ڈرتے ہیں، کچھ بچے بستر پر پریشان کرنے لگتے ہیں۔ بعض بچے بہت بے خوف ہو جاتے ہیں اور خطرناک رِسک لینے لگتے ہیں۔ متاثرین کی بڑی تعداد دو ماہ کے بعد صدمے کے اثرات سے نکل آتی ہے اور باقی کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب ہم کچھ ایسے موثر طریقے بتائیں گے جن پر عمل کر کے متاثرین، انشا اللہ، جلد صدمے کے اثرات سے نکل آئیں گے۔ (1) اگر اس ناخوشگوار واقعہ کو متاثرین کے ذہن سے نکال دیا جائے تو اکثریت نارمل ہو جائے گی۔ مشق نمبر1 کسی پُرسکون جگہ بیٹھ جائیں، لیٹ بھی سکتے ہیں، روشنی مدھم کر لیں۔ روشنی آنکھوں پر نہ پڑے، آنکھیں بند کر لیں،جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں، دس لمبے سانس لے کر جسم کو مزید پُرسکون اور ریلیکس کریں۔ اب تصور کریں کہ آپ ایک بہت بڑے ٹی وی کے سامنے بیٹھے ہیں۔ آپ کے اور ٹی وی کے درمیان ہلکے سبز رنگ کی شیشے کی ایک دیوار ہے، جس کے پار ٹی وی واضح طور پر نظر آ رہا ہے، یعنی شیشے کی دیوار کے ایک طرف ٹی وی پڑا ہے اور دوسری طرف آپ بیٹھے ہیں۔اب ٹی وی پر اس حادثے کی بلیک اینڈ وائٹ فلم چلائیں، اس کے ساتھ تیز آواز میں مزاحیہ گانا بھی شامل کر لیں۔ جب واقعہ مکمل ہو جائے تو آخری سین کو کتاب کے سائز کے برابر چھوٹا اور مدھم کر لیں۔ اب اس فلم کو وی سی آر کی طرح بہت تیزی سے الٹا گھمائیں، یعنیRervse کریں۔ 15تا 20 بار اس واقعہ کو اُلٹا گھمائیں۔ ہر مشق کے بعد آنکھیں کھول لیں۔ نتیجہ کو چیک کرنے کے لئے آخر میں دوبارہ واقعہ کو ذہن میں لائیں۔زیادہ امکان یہی ہے کہ اب یہ واقعہ آپ کے ذہن میں نہیں آئے گا یا یہ پہلے کی طرح ڈسٹرب نہ کرے گا۔ اگر ڈسٹرب کرے تو 10سے15بار مزید اس عمل کو دہرا لیں۔ (2) اس حادثے کے بُرے اثرات کو ختم کرنے کا ایک سادہ طریقہ یہ ہے: مشق نمبر2 کسی پُرسکون جگہ بیٹھ جائیں، لیٹ بھی سکتے ہیں، روشنی کو مدھم کر لیں، جسم کو ریلیکس کریں۔آنکھیں بند کر کے اس حادثے کے بارے میں سوچیں۔ آپ کے دماغ میں اس کی تصویر بنے گی، اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ کریں۔ غیر واضح اور مدھم(DIM) کریں اور بالکل چھوٹا کر کے اپنی کمر کے پیچھے دور لے جائیں۔یہ مشق بار بار کریں، حتیٰ کہ اس کے اثرات ختم ہو جائیں،10بار کرنے کے بعد چیک کریں، اس کے لئے دوبارہ آنکھیں بند کر کے اس واقعہ کے بارے میں سوچیں۔ اول تو تصویر نہیں بنے گی، اگر بنے گی تو ڈسٹرب نہیں کرے گی۔ اگر ڈسٹرب کرے تو مشق کو مزید دہرا لیں۔ (3) اگر آپ کو زخمی اور شہید ہو جانے والوں کو آوازیں یا کوئی آوازیں پریشان کر رہی ہیں، تڑپا رہی ہیں تو یہ مشق کریں۔ مشق نمبر3 کسی پُرسکون جگہ بیٹھ جائیں۔ جسم کو ریلیکس کریں۔ 10بار سانس لیں اور آنکھیں بند کر کے تصور میں ان آوازوں کو سنیں، پھر تصور ہی میں ان آوازوں کو کو اپنے سے دور لے جائیں یا خود ان سے دور چلے جائیں یا پھر تصور میں ان آوازوں کو مدھم کرتے جائیں حتیٰ کہ بالکل ختم ہو جائیں یا پھر ان آوازوں کے ساتھ دوسری آوازیں شامل کر دیں حتیٰ کہ وہ آوازیں آپ کو ڈسٹرب نہ کریں۔ بہتر نتیجہ کے لئے اس مشق کو بار بار کریں۔ (4)اگر زخمی یا شہید ہونے والے افراد کے چہرے آپ کی آنکھوں کے سامنے اگر آپ کو بے چین کر رہے ہیں تو یہ مشق کریں۔ مشق نمبر4 کسی پُرسکون جگہ پر بیٹھ جائیں، جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں اور10لمبے سانس لیں۔ اب آنکھیں بند کر کے ان چہروں کے بارے میں سوچیں تو ان کی واضح تصاویر آپ کے ذہن میں بنیں گی۔ ان تصاویر کو بلیک اینڈ وائٹ کریں، غیر واضح اور مدھم کر دیں۔ بالکل چھوٹا کر کے اپنی کمر کے پیچھے دور لے جائیں حتیٰ کہ یہ آپ کو پریشان نہ کریں۔ اس مشق کو بار بار کریں اور آخر میں چیک کریں۔ایک بار پھر آنکھیں بند کر کے ان کے بارے میں سوچیں وہ تصاویر اب آپ کے ذہن میں نہ آئیں گی یا آپ کو پریشان نہ کریں گے۔ (5) اگر کسی پیارے کی شہادت نے آپ کو دُکھ اور غم میں مبتلا کر دیا ہے(A) تو سب سے پہلے مشق نمبر1کی مدد سے بُرے مناظر کو ذہن سے نکال دیں۔ (B) آنکھیں بند کر کے جسم کو ریلیکس کریں۔ 10لمبے سانس لیں اور مرحوم کے ساتھ گزرے ہوئے خوشگوار لمحات کو یاد کریں۔ آپ کے ذہن میں ان کی تصویر بن جائے گی۔ اس وقت کے اچھے احساسات کو محسوس کریں، پھر تصویر کے اندر داخل ہو جائیں، تصویر کو دوگنا بڑا،رنگین اور روشن کر لیں اور محسوس کریں کہ وہ سب کچھ اب ہو رہا ہے۔ ان شاندار احساسات کو محسوس کرتے ہوئے مرحوم کی وفات کے بارے میں سوچیں۔ یہ مشق بار بار کریں حتیٰ کہ دُکھ کے احساسات ختم یا کم ہو جائیں۔ (C) مرحوم کی باتیں کریں،رونا چاہیں تو خوب روئیں، دھاڑیں مارنا چاہیں تو خوب دھاڑیں مار کر روئیں۔اگر آپ لوگوں کے سامنے رونا نہیں چاہتے تو علیحدگی میں روئیں، آپ پُرسکون ہو جائیں گے۔ (6) کسی بھی صدماتی حادثے کے بعد بہت سے لوگ مختلف قسم کے خدشات کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے وہ شدید خوف، اضطراب اور بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ خدشات کو کم اور ختم کرنے کے لئے ان پر عمل کریں: (A) ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارے 98فیصد خدشات بالکل بے بنیاد ہوتے ہیں اور باقی 2فیصد بھی اتنے بُرے نہیں ہوتے جتنا ہم سمجھتے ہیں۔ اپنے ماضی کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آپ کے کتنے خدشات پورے ہوئے۔ شاید ایک بھی پورا نہ ہوا ہو۔ یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں تو آپ پُرسکون ہو جائیں۔(جاری ہے )