پاکستان بھارت کے تعلقات کا توازن مسلسل مزاکرات کے بغیر قائم نہیں کیا جاسکتا ‘ قصوری
جے پور (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا توازن دونوں ممالک کے درمیان متحرک اور مسلسل مذاکرات کے بغیر قائم نہیں کیا جا سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک دوسرے کے پڑوسی ممالک کینیڈا اور جرمنی یا نیوزی لینڈ اور پانامہ کی طرح مثالی نہیں ہیں، پاک بھارت تعلقات یا تو عروج پر چلے جاتے ہیں یا پھر پستی میں آ جاتے ہیں، پاکستان اور بھارت ایک دور میں مسئلہ کشمیر کے چار نکاتی حل کے تحت معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے۔ وہ جمعرات کو یہاں جے پور لٹریچرفیسٹیول سے خطاب اورتقریب کی سائیڈ لائن پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ قصوری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مسلسل مذاکرات کرنا ہوں گے اور اس سلسلے میں اعلیٰ درجے کی امید کی ضرورت ہے۔ بھارتی میڈیا نے خورشید قصوری کی آنے والی کتاب کا حوالہ دیا جس میں خورشید قصوری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے چار نکاتی فارمولے پر متفق ہو گئے تھے اور معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے ، تاہم معاملہ پھر آگے نہیں بڑھ سکا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے فریم ورک کو قریب سے دیکھا اور مسودوں تبادلے کا عینی شاہد ہوں ، یہ میری ذمہ داری تھی کہ میں اسے ریکارڈ پر لاؤں، اب میں بوجھ میں کمی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری نئی کتاب میں پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے معلومات ہوں گی جو کسی اور کے پاس نہیں اور میں خوش قسمت ہوں کہ پرویز مشرف نے نئی کتاب نہیں لکھی ورنہ ان کی کتاب کی اہمیت ختم ہو جاتی، من موہن سنگھ وہ شخص ہیں جو ممکنہ معاہدے کے حوالے سے لکھ سکتے ہیں لیکن وہ بھی ایسا نہیں کریں گے۔خورشید قصوری نے فیسٹیول سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے انتہائی پر امیدی کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق بھارتی سفارتکار برتھاسراتھی نے کہا کہ نتیجہ مذاکرات کا تسلسل یقینی بنانے کیلئے سرحدوں پر فائرنگ کا سلسلہ روکنا ہو گا، جب گولیاں چل رہی ہوں تو مذاکرات نہیں ہو سکتے، مذاکرات کی آواز کوئی نہیں سنتا لیکن گولیوں کی آواز ہر کوئی سنتا ہے۔