والڈ سٹی اتھارٹی کے باوجود اندرون شہر میں ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری
لاہور(شہباز اکمل جندران//انوسٹی گیشن سیل) اندرون شہرمیں ناجائز تعمیرات بے قابو ہو گئیں دو سو سے زائد ایف آئی آرز اور استغاثہ جات کے باوجود علاقے میں و الڈ سٹی اتھارٹی کی رٹ قائم نہ ہوسکی پولیس بھی ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی بجائے مبینہ طور پر ناجائز تعمیرات کرنے والوں کا ساتھ دیتے ہوئے علاقے میں تہہ خانے اور پلازے بنوانے لگی۔ 2724/Dپر پلازے کی تعمیر شروع کروادی گئی جس کی رپورٹ والڈ سٹی اتھارٹی نے اعلیٰ حکام کو ارسال کردی ۔معلوم ہواہے کہ لاہور میں مغلیہ دور کے اندرون شہرکواس کے تاریخی ورثے کے مطابق اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے 2010میں ورلڈ بینک سے ایک معاہد ہ کیا گیا اور بحالی کے اس کام کو مکمل کرنے کے لیے والڈ سٹی پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ بنایا گیا۔ 2012میں والڈ سٹی اتھارٹی ایکٹ اور والڈ سٹی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیالیکن چار برس گزرنے کے بعد بھی والڈ سٹی اتھارٹی ایک لاکھ 90ہزار کی آباد ی میں اپنی رٹ قائم نہیں کرسکی اور اندرون شہر ناجائز تعمیرات کی بھر مار پائی جاتی ہے۔ والڈ سٹی پی ایم یواور والڈ سٹی اتھارٹی کی طر ف سے اب تک دو سو سے زائد افراد کے خلاف ناجائز تعمیرات پر نہ صرف مقدمات درج کروائے جاچکے ہیں بلکہ استغاثے بھی عدالتوں میں بھجوائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا ۔ ذرائع کے مطابق ان دنوں والڈ سٹی اتھارٹی کی پوری انتظامیہ جائیداد نمبر 2724/Dنزد چوک متی ، پاپڑ منڈی ، اندرون شاہ عالم مارکیٹ میں ہونے والی مبینہ ناجائز تعمیر کو روکنے کی کوشش کررہی ہے اس سلسلے میں اب تک جائیداد کے مالکان کے خلاف تھانہ رنگ محل میں دو مقدمات درج کروائے جاچکے ہیں لیکن اتھارٹی کی طرف سے جائیداد سیل کئے جانے کے بعد مکان مالکان نے سیل کے باوجود دوبارہ تعمیراتی سرگرمیاں شروع کیں تو اتھارٹی نے خلاف ورزی پر تھانہ رنگ محل میں پہلا مقدمہ درج کروادیا دو بارہ خلاف ورزی پر دوسرا مقدمہ درج کرواد یا گیا لیکن پھر بھی تعمیراتی عمل جاری رہا تو اتھارٹی کے ڈائریکٹر اسٹیٹ و لینڈ جاوید اقبال باجوہ کی ہدایات پر تیسرے مقدمے کے لیے اور پھر چوتھے مقدمے کے اندراج کے لیے تھانے میں درخواستیں دی گئیں لیکن اتھارٹی کے مطابق متعلقہ پولیس نے تیسرا اور پھر چوتھا مقدمہ درج نہ کیااس سلسلے میں والڈ سٹی اتھارٹی کے ملازمین اور پولیس پر بھی الزام سامنے آیا ہے کہ محض قانون کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیے مذکورہ جائیداد کے مالکان کے خلاف دومقدمے درج کئے گئے ہیںؒ اور پولیس کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کا عملہ مبینہ طورپر تعمیراتی عمل میں مکان مالکان کو سہولت فراہم کررہا ہے۔صورتحال کی وضاحت کے لیے لاہور والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر اسٹیٹ و لینڈ جاوید اقبال باجوہ سے رابطہ کیا گیاتو ان کاکہناتھا کہ مذکورہ جائیداد پر ناجائز تعمیر کو روکنے کے لیے دو مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔ اور مزید دو مقدمات درج کروانے کے لیے اتھارٹی کی درخواستیں متعلقہ تھانے میں زیر التوا ہیں لیکن پولیس تعاون نہیں کررہی ان کاکہناتھا کہ علاقے کے ڈی ایس پی عتیق سندھو کا کہنا ہے کہ مزید مقدمات درج نہیں کرسکتے اور نہ ہی اتھارٹی کو اس سلسلے میں پولیس کا مزید تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔انہوں نے والڈ سٹی اتھارٹی کے ملازمین پر ناجائز تعمیرات کروانے کے الزام کو رد کردیا۔دوسری طرف ڈی ایس پی عتیق سندھو نے جاوید اقبال باجودہ کے الزامات کو بے بنیا دقرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس والڈ سٹی اتھارٹی سے مکمل تعاون کررہی ہے اور پولیس کی سرپرستی میں ناجائز تعمیرات کے الزام میں صداقت نہیں ۔اس سلسلے میں مزید گفتگو کے لیے زیر تذکرہ جائیداد کے مالک چوہدری شاہد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہناتھا کہ اس حوالے سے ان کے بھائی چوہدری سہیل ہی موقف دے سکتے ہیں اور وہ اپنے بھائی سے کہیں گے کہ ً پاکستان ً کو موقف دے لیکن بار بار رابطے کے باوجود چوہدری سہیل نامی شخص سے بات نہ ہوسکی البتہ ٹیلی فون پر عبدالمالک نامی شخص کا کہناتھا کہ وہ ان کا ملازم ہے اور چوہدری سہیل کو پیغام دیدیا گیا ہے وہ موقف بیان کرنے کے لیے خود رابط کرینگے لیکن انہوں نے رابطہ نہ کیاذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ جائیداد کے علاوہ بھی والڈ سٹی کے اندر بہت سی ناجائز تعمیرات جاری ہیںیا مکمل ہوچکی ہیں اور والڈ سٹی اتھارٹی ایسی تعمیرات کے سامنے بے بس ہے۔