امریکی سپریم کورٹ نے مسلمان قیدی کو ڈاڑھی رکھنے کی اجازت دے دی
نیویارک (نیوز ڈیسک) انسانی حقوق کی علم برداری کا دعویٰ کرنے والے سیکولر امریکہ کا اصل کردار یہ ہے کہ جیل میں قید مسلمان قیدی کو طویل قانونی جنگ کے بعد داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی مگر یہ اجازت بھی صرف دو انچ لمبائی کی داڑھی لکھنے کیلئے دی گئی ہے۔ عبدالمالک محمد نامی قیدی کو ریاست آرکنسا کے قوانین کے مطابق داڑھی سیکیورٹی رسک ہے اور بھونڈی دلیل کی بناءپر قیدیوں کی زبردستی شیو کر دی جاتی تھی۔ عبدالمالک نے اپنے بنیادی مذہبی حق کیلئے عدالت کا رخ کیا اور موقف اختیار کیا کہ وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اور حدیث کی روشنی میں داڑھی رکھنا چاہتا ہے۔یہ قانونی لڑائی بالآخر امریکی سپریم کورٹ تک جا پہنچی اور اب بالآخر عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ عبدالمالک کا کہنا ہے کہ وہ سنت کے مطابق داڑھی رکھنا چاہتے ہیں مگر خوش ہے کہ عدالت نے انہیں داڑھی رکھنے کی اجازت تو دے دی ہے، عدالت کا یہ فیصلہ متفقہ تھا۔ دوسری جانب ریاست آرکنسا کے اٹارنی جنرل کے نمائندہ نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور اسے ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔