پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو الیکشن میں پتا چل جائیگا: وزیراعظم
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو انتخابات میں خود ہی سمجھ آ جائیگی،ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے کیونکہ انہوں نے تاریخی فیصلے کرنے ہیں اس لیے کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے،جج نے زندگی، موت، اربوں روپے کے مسائل اور تاریخی فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ججز کی پارلیمانی نگرانی دنیا بھر میں ہوتی ہے، امریکا سمیت دنیا بھر میں جج کی تعیناتی کے وقت اس کی پوری زندگی کھنگالی جاتی ہے، اسی لیے یہی معیار رکھنا چاہیے، اگر کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا یا شہباز شریف کا فوٹو لگانے سے ووٹ نہیں ملتا، آئندہ انتخابات میں نواز شریف کا فوٹو لگا کرالیکشن لڑیں گے کیونکہ ووٹ نوازشریف کو ہی ملیں گے۔اسمبلی کی تحلیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، الیکشن جولائی میں ہی ہوں گے، سینیٹ انتخابات سے پہلے حکومت کے جانے اور اسمبلی توڑنے کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہیں، اسمبلی تحلیل کرنے کے دو طریقے ہیں، نوازشریف اور پارٹی فیصلہ کرے اور مجھے بتائیں تو میں اسمبلی تحلیل کروں گا اور اگر اپوزیشن میں ہمت ہے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرے، اسمبلی تحلیل کا تیسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کا فیصلہ ماضی کی طرح کا نہیں ہوگا، نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئین کے تحت کریں گے۔عمران خان کے بیان پر انہوں نے کہا کہ جو مظاہرے کرتے ہیں ان کی عقل کو داد دیتا ہوں، جو لعنتی ہیں انہیں خود سمجھ آجائے گی، حیران ہوں کہ اسمبلی رکن اور پارٹی سربراہ اسمبلی کو گالی دیتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جتنی شفاف یہ حکومت ہے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں آئی، وزیراعظم کے آفس میں نقد رشوت لی جاتی تھی، یہاں گیس کے کنکشن اور 45 ہزار کلاشنکوف کے لائسنس بیچے گئے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او چور کرتے ہیں ہم چور نہیں ہیں، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، سیاستدانوں کو کبھی ہائی جیکر اور کبھی سسلین مافیا کہا جاتا ہے، مشرف نے غلط فیصلہ کیا، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں، وہ لندن اور دبئی میں مزے کر رہا ہے۔ ان کا کہا کہنا تھا کہ جمہوریت کو چلنے دیں، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہا ہے لیکن عوام اسے قبول کرتے ہیں جو فطرت کے مطابق ہو۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی اور سازش پر کبھی یقین نہیں کیا۔سی پیک سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور چینی سرمایہ کاری کا موازنہ درست نہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی نے جہاز اور فوجی لا کر پہلے فتح کیا پھر تجارت کی، چینی سرمایہ کاری لا کر پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 20 ہزار چینی باشندے پاکستان میں ہیں، چینی حکومت نے اپنے شہریوں کے جرائم میں ملوث ہونے کا سخت نوٹس لیا ہے،امریکی بیانات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈو مور پر کہہ چکے ہیں کہ پہلے ہی بہت کر چکے،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنی اور دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ختم نبوتؐ کے بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ختم نبوت بل منظور کرنے میں تمام جماعتیں شامل تھیں،حافظ حمد اللہ کی ترمیم منظور کر لی جاتی تو یہ معاملہ کھڑا نہ ہوتا لہٰذا اس حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ عوام کے پاس جانی ہے ،اس کا تفصیل سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ہم بنا دیں گے، ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ بجٹ کون پیش کرے گا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں جمہوریت کے شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ارکان پارلیمنٹ وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں جمہوریت کے شہداء کی یادگار پر پھول چڑھانے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اور ارکان پارلیمنٹ وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم اور ارکان پارلیمنٹ نے اس موقع پر شہدائے جمہوریت کو خراج عقیدت پیش کیا، یادگار جمہوریت کے گمنام مشاہیر کی یاد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سبزہ زار میں تعمیر کی گئی تھی، یادگار 2017میں اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی کاوشوں سے تعمیر کی گئی تھی۔