قوانین کا احترام، اہلِ وطن پر لازم

قوانین کا احترام، اہلِ وطن پر لازم
قوانین کا احترام، اہلِ وطن پر لازم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک میں قانونی احترام کو خلوص نیت سے عملی زندگی میں اختیار کرنے کا انداز، وقت گزرنے کے ساتھ تقویت پذیر ہوتے ہوئے پروان نہیں چڑھ سکا،بلکہ آج کل بھی، قانون شکنی کا رجحان یہاں بدقسمتی سے اکثر مقامات پر کمال بے اعتنائی سے جاری ہے۔

یہ روش نہ صرف حکمران طبقوں، بلکہ وطن عزیز کے اہل فکر و نظر اور محبِ وطن لوگوں کے لئے باعثِ تشویش ہے، حالانکہ جب ملک گیر سطح پر تعلیم تدریس اور تحقیق کی ترویج پر شب و روز محنت و کاوش پر زور دیا جاتا ہے تو پھر قانون پر عمل داری سے لاپرواہی کا مروجہ رجحان، ہماری عدم توجہی کے تسلسل پر افسوس ناک، اندازِ فکر کا عندیہ ظاہر کرتا ہے۔

ایسی بے حسی اور چشم پوشی کا تاحال مظاہرہ کیوں بلاروک ٹوک جاری ہے؟ جب تک وطن عزیز کے مختلف شعبہ ء حیات میں متعلقہ قوانین پر عزت و احترام کا مظاہرہ کرنے سے گریز کیا جاتا رہے گا تو ظاہر ہے اس وقت تک ہمیں ایک مہذب اور شائستہ قوم ہونے کا فخر و اعزاز حاصل نہیں ہو سکے گا۔

اس طرح اقوام عالم میں ہمارا وقار اور مقام بہتر اور بلند نہیں ہو سکے گا، جبکہ مروجہ آئین و قوانین پر عمل کرنے والی اقوام نہ صرف ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرتی ہیں، بلکہ عالمی اور مقامی اداروں میں بھی وہی خوش بخت اور باہمت قرار پا کر آگے بڑھنے کے انعامات سے سرفراز کی جاتی ہیں۔قانون کے احترام کے بارے میں ہمیں اپنے ماضی کی کوتاہیوں پر خصوصی توجہ اور غور کرکے مزید تاخیر اور کوئی قیمتی وقت ضائع کرنے سے گریز کرکے راہِ راست اپنانے کا لائحہ عمل تیار کرکے جلد سابقہ نقصانات کے ازالے کی منصوبہ سازی اور کوششیں بروئے کار لانے پر صدق دل سے اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی پالیسیاں ملک بھر میں رائج و رواں کی جائیں۔

ملکی اہل فکر و دانش، یہاں ہماری بے التفاتی پر آئے دن اس امر کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں کہ وطن عزیز کے قیام کے 70سال کے دوران یہاں آئین و قانون کے احترام کی عادات اور صفات کے بارے میں ہم لوگ اکثر و بیشتر امور میں ، صرفِ نظر کی منفی روش میں آخر مسلسل مبتلا اور راغب کیوں چلے آ رہے ہیں؟ یہ رجحان بھی بلاشبہ ہماری غیر ذمہ داری کی عکاسی لگتا ہے۔

اس کی اصلاح کے لئے ہمیں اپنے طرزعمل میں ضروری تبدیلیاں اور اصلاحات لا کر ، ترقی یافتہ اقوام کے مثبت اقدامات جلد اختیار کرنے پر مائل و راغب ہونے کی سعی کرنا ہوگی۔ روزانہ قومی ذرائع ابلاغ میں یہ دیکھنے اور پڑھنے میں آتا ہے کہ اہل وطن ماشاء اللہ ، بہت محنتی، ذہین، باہمت، جواں مرد اور جفاکش، لوگ ہیں تو پھر اتنی قائدانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود ہمارے نوجوان حضرات اور خواتین ملکی قوانین کے عزت و احترام میں دیگر اقوام سے پیچھے کیوں رہ گئے ہیں؟اس بنا پر عالمی ذرائع ابلاغ میں ہمیں تہذیب و شائستگی کی اعلیٰ اقدار سے محروم اور بے بہرہ ہونے کا الزام کیوں دیا جاتا ہے؟ کیا یہ انداز ہمارے نوجوانوں کی کردار کشی پر مبنی ہونے کی طعنہ زنی کا اظہار نہیں؟ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھی نوجوانوں کو سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں میں روزگار کے وافر مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔

قومی اخبارات میں اکثر و بیشتر ایسی خبریں شائع ہوتی ہیں کہ پاکستان کے کئی نوجوان غیر قانونی طور پر دیگر ممالک میں جانے کی کوششوں میں بعض ممالک کی سرحدوں پر قانونی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کر لئے گئے، حتیٰ کہ بعض پاکستانی شہری، ایسی مہم جوئی میں ٹرکوں میں دم گھٹ کر اور بحری لانچوں میں سفر کرتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ایسی اطلاعات قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں آئے دن منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔

ایسے حالات سن کر محب وطن لوگوں کو بہت اذیت محسوس ہوتی ہے، کیونکہ ان واقعات سے وطن عزیز کی سبکی اور بدنامی ہوتی ہے۔ جس کے ذمہ دار بے شک، ہمارے وہی غیر ذمہ دار نوجوان یا افراد ہیں جو ملکی اور دیگر ممالک کے رائج قوانین اور اصولوں کی پروا کئے بغیر وہاں جانے کے لئے اپنے وطن کی سرحدوں کو عبور کرنے سے کوئی دریغ و گریز نہیں کرتے۔

اس رجحان کو درست طور پر تبدیل کرنے کے لئے ہمارے ذرائع ابلاغ میں راہ راست اپنانے کی آگاہی اور اصلاحی مہم یا تحریک باقاعدہ طور پر قومی ذرائع ابلاغ میں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ کیا ایسی خبریں اہل وطن کے لئے افسوسناک اور تشویش ناک نہیں ہیں؟ جن میں کم و بیش روزانہ، انہیں پاکستان کے شہریوں کے کئی ممالک میں غیر قانونی ذرائع اپنانے کی بناء پر گرفتار کر لیا جائے یا فوری طور پر وہاں سے پاکستان کے کسی شہر میں واپس بھیج دیا جائے۔

یہاں پہنچنے پر ایف آئی اے یا دیگر قانونی ادارے، ان افراد کو اپنی گرفت میں لے کر کافی جرمانہ وصول کرتے ہیں یا ان کو کسی جیل میں پابند کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔ ایسی خبروں سے لاتعداد محب وطن افراد کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ہمیں ایسی عادات فوری طور پر ترک کر دینے پر توجہ دینی چاہیے۔

اہل وطن سے گزارش ہے کہ ملک کے دیگر قوانین پر بھی ہمیں بلا حیل و حجت، خلوص نیت سے عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ یہ قوانین خود ہمارے مفاد کے لئے ہی بنائے جاتے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -