وفاقی حکومت نے معیشت کو نئی زندگی دے کر مخالفین کے منہ بند اور ہر طبقہ زندگی کے دل جیت لئے:سید سعید الحسن
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبا ئی وزیر اوقاف و مذہبی امور سید سعیدالحسن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے معیشت کو نئی زندگی دے کر ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے فرد کے دل جیت لئے ہیں،اس سے اب ملک کی ترقی کا پہیہ تیزی سے رواں ہو گااور مخالفین کے منہ از خود بند ہو گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے اکنامک ریفارم پیکج پر تبصرہ کرتے سید سعید الحسن کا کہنا تھا کہ پنجاب کو صحیح معنوں میں تجارتی،معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے لئے تیز تر حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے،صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے انتہائی ساز گار ماحول پیدا کیا گیا ہے،سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے ون ونڈو آپریشن کا بھی آغاز کیا جارہا ہےجس کے تحت پنجاب اور وفاق کے مختلف محکمے ایک ہی چھت تلے سرمایہ کاروں کے مسائل حل کرکے انہیں سرمایہ کاری کے حوالے سے سہولتیں فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم اپیرل پارک کے منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جارہا ہے،سپیشل اکنامک زونز اور نئے صنعتی زونز کے قیام کے لئے حکمت عملی بنا لی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر جہاں طرز حکمرانی کو بہتر کیا جا سکتا ہے وہاں سرمایہ کاری بھی بڑھائی جا سکتی ہے،صوبے میں سٹیٹ آف دی آرٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو درپیش مسائل بھی آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے حل کئے جا سکتے ہیں، ڈیجیٹل مارکیٹ کے ذریعے پاکستان کی مارکیٹنگ کو بہتر کیا جا سکتا ہے اور ای کامرس کا فروغ بھی وقت کی ضرورت ہے،اس جانب بھی ہمیں تیزرفتاری سے آگے بڑھنا ہے،انفارمیشن کی ٹیکنالوجی کی صنعت مستقبل کی ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے اہم صنعت ہے اوراس کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کے لئے تیار ہیں،اس مقصد کے حکومت پالیسی اور قانون سازی میں تبدیلی ضرورت کے مطابق لائے گی ۔انہوں نے کہا کہ لیبر مارکیٹ میں آئی ٹی پروفیشنلز کی فراہمی کے لئے آئی ٹی سکلز ڈویلپمنٹ کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں،وفاق کے ساتھ صنعت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے مسائل کے حل کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں،صنعتوں کے بحران کی ایک بڑی وجہ رابطے کا فقدان بھی ہے، اس کے خاتمے کے لئے بھی نیٹ ورکنگ کی جائے گی،سرمایہ کاروں کی شکایات دور کرنے کے لئے ون ونڈو سروسز اور انویسٹمنٹ پورٹل پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔