لاہور میں بچوں کا جاری دو روزہ ادبی میلہ ختم
لاہور (پ ر)چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں 64 واں چلڈرن لٹریچر فیسٹول(CLF) دو روز کی پرجوش اور بھرپور تعلیمی اور تفریحی سرگرمیوں کے بعد ختم ہو گیا۔اس ادبی میلے کا انتظام ادارہ ء تعلیم و آگاہی(ITA) نے آکسفرڈ یونیورسٹی پریس (OUP)،اوپن فاؤنڈیشنزسوسائٹی(OSF)، آکسفیم، برٹش کونسل لائبریری، لائف سکلز فار کڈز(LSK) لاہور گرائمر سکول اور روٹس ملینئم سکول کے تعاون سے کیا تھا۔سی ایل ایف کے شریک میزبان، اسپانسرز اور شراکت دار پنجاب کے دارالحکومت میں اس شان دار ایونٹ کے انعقاد اور اس میں شریک ہونے والوں کی بڑی تعداد پر بے حد خوش تھے۔انھوں نے بچوں کے لیے سیکھنے کے عمل کے نتائج اور وسائل کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا۔ممتاز شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد خصوصی مہمان کی حیثیت سے سی ایل ایف میں آئے اور انھوں نے بچوں کے ساتھ ادب کی اہمیت اور تخلیقی قلم کاری کے بارے میں بات چیت کی۔ انھوں نے نوجوان ادیبوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ان میں اپنے دستخط والے پین بھی تقسیم کیے اور انھیں نصیحت کی کہ وہ اپنے قلم کی طاقت دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کریں۔اس 2 روزہ فیسٹول میں بچوں کا جوش و خروش قابل دید تھا اور انھوں نے مختلف سیشنز میں سیکھنے اور پوچھنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔اس ایونٹ میں 30,000 طلبہ و طالبات، ٹیچرز اور عام لوگوں نے شرکت کی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ تعلیمی سرگرمیوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور ان میں والہانہ انداز میں شریک ہوتے ہیں۔یہ حقیقت حوصلہ افزا ہے کہ نہ صرف لاہو و گرد و نواح بلکہ قصور، فیصل آباد، گجرات اور شیخو پورہ جیسے اضلاع کے سکولوں کے بچے بھی اس ادبی میلے میں شریک ہوئے اورعلم سے اپنی محبت کا ثبوت دیا۔پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چودھری نے کہا کہ چلڈرن لٹریچر فیسٹول الگ سے کوئی سرگرمی نہیں بلکہ خود ایک نصاب ہے۔
،جس کے ذریعے مطالعہ، تخلیقی صلاحیتوں، سائنس، ریاضی،ورثے، ٹیکنالوجی، تھیئٹر اور موسیقی کو فروغ حاصل ہو رہا ہے اور بچے ایسی چیزیں سیکھ رہے ہیں جن تک عام طور سے رسائی نا ممکن یا مشکل ہوتی ہے۔جب بچہ اس طریقے سے سیکھتا ہے تو اسے اپنی یاد داشت میں محفوظ کر لیتا ہے اور پھر ایک سے دوسری چیز کو جوڑتا چلا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بچوں کے لیے سیکھنے سکھانے کا ایک ایسا شان دار ایونٹ ہے جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔اس چلڈرن فیسٹول میں 125 سے زیادہ ریسورس پرسنز اور30 شراکتی اداروں کے ساتھ80 کے قریب سیشن ہوئے جو بچوں کو سکھانے کی سرگرمیوں کا حصہ تھے۔ان سیشنز کا تعلق روبوٹکس، ہڑپہ کے مٹی کے برتن بنانے کے فن، کھلونے بنانے، سائنس فیوز، کتاب گری، لیلیٰ بک بس سرگرمیوں، تھیئٹر ورکشاپس، اوپن مائیک سیشنز، سینما گھر، داستان گوئی،پتلی تماشا،کتابوں کے اجرا، سائنسی سرگرمیوں،علامہ اقبال سے منسوب کمرہ کاروان اقبال میں داستان گوئی سے لے کر ٹرک آرٹ تک مختلف سیشنز ہوئے کرافٹ اینڈ لٹریچر اور شاعری کے بارے میں جدید انداز فکر کے بارے میں بھی بات ہوئی۔اردو کو فروغ دینے کے لیے" سنو کہانی میری زبانی" کا اہتمام کیا گیا تھا۔کیلاش کی شمان فیملی کے اقبال شاہ نے کیلاش بچوں کے ادب کے بارے میں بتایا اور کہانیاں سنائیں۔فیض گھر آڈیٹوریم میں سنجن نگر سکول کی طرف سے پرفارمنس دی گئی۔الف لیلیٰ کی طرف سے پتلی تماشا ہوا۔بچوں نے بھی پرفارمنس دی۔خالد انعم نے تھیئٹر مقابلہ کرایا۔فیسٹول کے دوران ممتاز شاعرہ اور ادیبہ فہمیدہ ریاض کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جو2011 میں سی ایل ایف کے قیام کے وقت سے اس کے ساتھ رہیں اور بچوں کے لیے کئی خوب صورت اور سبق آموز کتابیں لکھیں۔ITA کی سی ای او اور سی ایل ایف کی بانی بیلا رضا جمیل نے اس کامیاب ایونٹ پر بے حد مسرت کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ بچوں کے چہروں پر علم کی جستجو کو چمکتا دیکھ کر بہت حوصلہ ملتا ہے۔لاہور میں یہ دو روزہ ایونٹ ہمارے خواب کی تعبیر ہے۔ہم ہر اس شخص کا خیر مقدم کرتے ہیں جسے بچوں کے ادب میں دلچسپی ہے اور وہ ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہتا ہے۔ہم ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انھوں نے تعاون اور محبت پر تمام اسپانسرز اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا۔