بد امنی، لاپتہ افراد،اپنے وسائل پر اختیار کیلئے تمام پشتونوں کو اکھٹا کرینگے: ایمل ولی
بنوں (بیورورپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے رواں سال مارچ میں پشاور سے وزیرستان تک امن مارچ کرانے کا اعلان کردیا جس میں ہر مکتبہ فکر کے لوگوں سمیت خیبرپختونخوا کے عوام، پارٹی قائدین اور کثیر تعداد میں کارکنان شرکت کریں گے۔ اسکے ساتھ ساتھ فروری میں ضم اضلاع کے مسائل سے متعلق تمام سٹیک ہولڈرز کا مشترکہ جرگہ باچاخان مرکز پشاور میں منعقد کیا جائیگا۔بنوں کے میراخیل کیمپ گراؤنڈ میں ہفتہ باچاخان کے دوسرے بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے تمام پشتونوں کا مشترکہ جرگہ باچاخان مرکز پشاور میں بلانے کیلئے پارٹی قائدین کو ذمہ داری سونپ دی ہے جسکے لئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل اپنایا جائیگا۔ اسکے ساتھ ساتھ ضم اضلاع کے مسائل بارے بھی ایک لویہ جرگہ کا انعقاد کیا جائیگا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائیگا۔لویہ جرگہ میں تمام مسائل پر گفتگو ہوگی اور تمام قومی مسائل کے حل کیلئے قومی لائحہ عمل اپنایا جائیگا۔مسائل بارے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ اس وقت پشتون قوم کو چار بڑے مسائل کا سامنا ہے جس کے حل کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پہلا مسئلہ بدامنی اور پشتونوں کا قتل عام ہے، اسی بدامنی کی وجہ سے ہزاروں افراد اب بھی کیمپوں میں زندگی بسر کررہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں ان کی واپسی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ سالوں سے یہ پشتون بے سر و سامانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرچکا ہے،مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کے انتظار میں بیٹھے ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں کہ وہ مرگئے ہیں یا زندہ بھی ہیں۔ اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر کوئی بغیر کسی جرم کے لاپتہ کردیا گیا ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی طرف سے آٹے کی سپلائی کی بندش قابل مذمت ہے لیکن خیبرپختونخوا کے عوام کو اپنے وسائل پر اختیار کا حق حاصل ہی نہیں۔ ہم ”خپلہ خاورہ خپل اختیار“ کے نعرے کو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے عملی جامہ پہناچکے ہیں لیکن افسوس کہ ایسے لوگوں کو یہاں مسلط کیا گیا ہے جو مرکز سے اپنا حق بھی نہیں لے سکتے۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وسائل پر پہلا حق یہاں کے عوام کا تسلیم کردیا جائے وگرنہ اے این پی کسی بھی انتہائی قدم اٹھانے پر غور کرسکتی ہے جس میں تربیلا ڈیم سے بجلی کی سپلائی کی بندش کا آپشن بھی موجود ہے۔ضم اضلاع میں جاری بدامنی بارے گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ان علاقوں میں گڈ طالبان کو ایک بار پھر منظم کیا جارہا ہے، ہم مزید پشتونوں کے قتل عام کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی بدامنی کے خلاف امن مارچ میں ہر قسم کے مکتبہ فکر کے لوگوں کو اکھٹا کریں گے۔ کرک گیس رائلٹی بارے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بقایاجات ادا نہیں کیے گئے تو تربیلا ڈیم خیبرپختونخوا میں واقع ہے اور یہاں کے عوام کو اختیار ہے کہ جو جس کسی کو بجلی دینا چاہے دے سکتے ہیں۔یہاں پیدا ہونیوالی گیس مقامی افراد کو دستیاب نہیں لیکن پنجاب میں اسی گیس پر کارخانے چلائے جارہے ہیں۔ اس امتیازی سلوک کے خلاف ہر محاذ پر پہلے کی طرح کھڑے رہیں گے اور پشتونوں کے ساتھ مزید ظلم برداشت نہیں کی جائیگی