جماعت اسلامی سندھ کاخراب معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ نے ملک اور بالخصوص صوبہ سندھ کی انتہائی ناگفتہ بہ معاشی صورتحال اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق میں PTI کی حکومت کے تمام بلند بانگ دعووں کے باوجود 16ماہ گزرنے کے بعد بھی معیشت زوال پذیر ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، عام آدمی کیلئے بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن بن گیا ہے، آٹے کے بحران وقیمتوں میں اضافہ نے نااہلی کو ثابت کردیا ہے۔یہ بات جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں منظور ہونے والی قرارداد میں کہی گئی جوکہ قباء آڈیٹوریم میں صوبائی امیرمحمدحسین محنتی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔قراردادمیں مزیدکہا گیا کہ اشیائے صرف کی قیمتیں دن بدن بڑھ رہی ہیں، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتیں اپنی بلند ترین سطح کو چھورہی ہیں، سندھ میں آٹے کا بحران پیدا کیا گیا ہے، آٹے کی فی کلو قیمت 46سے70روپے تک پہنچ چکی ہے، ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جن کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں حکومت وقت مکمل طورپر ناکام ہوگئی ہے۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بار بار ظالمانہ اضافہ کیا جارہا ہے، بجلی کے بلوں میں ہیسکو اور سیپکو کی طرف سےFPA کے نام پر اضافی ٹیکس لگاکر عوام کو لوٹا جارہا ہے، سندھ بھر میں عوام سڑکوں پر اس کیخلاف مظاہرے کررہے ہیں،سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جارہا ہے، لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی،بجلی اور گیس کی قلت، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں، کراچی جو کہ ملک کا معاشی حب ہے 70%روینو سندھ فراہم کرتا ہے وہاں صنعتیں بند ہورہی ہیں جبکہ سندھ کو این ایف سی ایوارڈمیں اس کوجائز حصہ نہیں دیا جارہا ہے،تاجروں کے حوالے سے مبہم پالیسیوں اور گومگو کی کیفیت کی وجہ سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور تاجر خوف وحراس کا شکار ہیں،ایف بی آر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تقریباً سب سے زیادہ نقصان سندھ کو ہوا ہے، سندھ کی آبادی کا 60%معاشی ذریعہ زراعت سے وابستہ ہے،ایک طرف سندھ میں پانی کی قلت ہے، زرعی لوازمات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، حکومت کی جانب سے زرعی لوازمات میں سبسڈی معروف طریقہ ہے لیکن سندھ کا کسان اس سہولت سے محروم ہے، دوسری طرف زرعی پیداوار کی خرید میں حکومت کی غلط پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے سندھ کا ہاری(کسان) بدحالی کا شکار ہے۔ گنے کی قیمتوں کے حوالے سے اور گندم کی حکومتی خریداری کے معاملے میں حکومت کی کرپشن کے سلسلے میں سندھ میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج بھی حکومت سندھ کی بے حسی کو ختم نہیں کرسکا۔ بلدیاتی اداروں میں سب سے زیادہ کرپشن ہورہی ہے،نقل وحمل کی بہتر سہولیات اور معیاری سرکیں،معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،جہاں کراچی موٹروے ایک عرصہ سے تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ سے، سندھ CPELسے حاصل ہونے والے معاشی فوائد سے محروم ہیں۔حکومت نے ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن کئی شعبے اور دفاتر بند کرکے ہزاروں افراد کو بے روزگار کردیا گیا ہے۔ حکومت سندھ عوام کو نوکریاں دینے کے وعدے پر اقتدار میں آئی تھی لیکن 16ماہ گذرنے کے باوجود اس وعدے کو وفا کرنے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں لئے گئے،جبکہ حکومت نے تمام اسامیوں کی بھرتی پر پابندی لگائی ہوئی ہے،ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں روزانہ 10ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے