”چینی کب سے خطرناک چیز ہو گئی اور ۔۔“ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب کے ریمارکس
اسلا م آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ نے افغانستان کو برآمد چینی روکے جانے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئے کسٹمز کو مقدمے کی تیاری کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں افغانستان کو برآمد چینی کسٹمز کی جانب سے روکنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس دوران جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کسٹم نے کس قانو ن کے تحت چینی کے کنٹینرز کو روکا ؟ ڈپٹی دائریکٹر کسٹمز نے عدالت میں بتایا کہ افغانستان کو بھجوائی جانے والی چینی غیر معیاری تھی ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چینی کا معیار چیک کرنا کسٹمز کا کام کب سے ہو گیا ، کسٹمز حکام پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، چینی کا معیار جاننا خریدار اور بیچنے والے کا کام ہے ۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان سے معیاری چیزیں ہی بیرون ملک جانی چاہیے ۔ عدالت نے کہا کہ کسٹمز کے پاس غیر معیاری چیز روکنے کا ختیار ہو تو ہی چیک کر سکتا ہے ،ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز نے کہا کہ رولز کے مطابق خطرناک اشیاءکی ترسیل روک سکتے ہیں ۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ چینی خطرناک چیز کب سے ہو گئی ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے اپنے قواعد ہیں ۔
کیس کی سماعت کے دوان جسٹس عمر عطا بندیال نے کسٹمز کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے ، انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسٹمزکے کسی مقدمے میں معاونت نہیں ملتی ، کسٹمز حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ چینی کو کیوں روکا گیا ، ایسے افسران کو عدالت بھیجا جائے جنہیں قانون کا علم ہو۔ سپریم کورٹ نے کسٹمز حکام کو مقدمے کی تیاری کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔
یاد رہے کہ کسٹمز نے جون 2019 میں افغانستان جانے والے چینی کے 262 کنٹینر روکے تھے ، افغانستان جانے والی کھیپ کے 354 میں سے 92 کنٹینر کلیئر کیے گئے تھے ۔