چمگادڑوں کا سوپ بنا کر پینا چینیوں کو بے حد مہنگا پڑگیا، انتہائی خطرناک بیماری انسانوں میں منتقل

چمگادڑوں کا سوپ بنا کر پینا چینیوں کو بے حد مہنگا پڑگیا، انتہائی خطرناک ...
چمگادڑوں کا سوپ بنا کر پینا چینیوں کو بے حد مہنگا پڑگیا، انتہائی خطرناک بیماری انسانوں میں منتقل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں ان دنوں ایک ہولناک وائرس بری طرح پھیل چکا ہے جس سے اب تک 17افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ یہ وائرس چین سے نکل کر تائیوان، جاپان، تھائی لینڈ اور امریکہ تک پہنچ چکا ہے۔ ماہرین حیران تھے کہ یہ نیا وائرس پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ اس کا نام ’کورونا وائرس‘ بتایا گیا۔ اب پہلی باراس وائرس کی شناخت میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے اور سائنسدانوں نے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق بیجنگ کی پیکنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس وائرس پر کئی ہفتوں کی تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ وائرس چینی شہر ووہان کی گوشت کی مارکیٹ میں فروخت ہونے والے چمگادڑوںکے سوپ سے انسانوں میں پھیلا ہے۔ ووہان ہی چین کا وہ شہر ہے جہاں سے اس وائرس کے پھیلنے کی ابتداءہوئی اور اس شہر میں اب تک اس کے سب سے زیادہ مریض سامنے آئے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس وائرس پر پائے جانے والے پروٹینز کا تجزیہ کیا اور ان کا دیگر جانوروں میں پائے جانے والے سٹرینز (Strains)سے موازنہ کیا۔ نتائج میں معلوم ہوا کہ اس وائرس پر پائے جانے والے پروٹینز چمگادڑوںمیں پائے جانے والے سٹرینز سے بہت مشابہہ تھے۔ تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یہ وائرس مختلف قسم کے جانوروں میں جا کر ان کے سٹرینز کے ساتھ تعامل کے بعد نئی شکل اختیار کر لیتا ہے اور نیا وائرس بن جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ووہان کی اس مارکیٹ میں ہر طرح کے جنگلی جانوروں کا گوشت غیرقانونی طور پر فروخت ہوتا ہے۔ اس وائرس کے پھیلنے کی حتمی وجہ انہی جنگلی جانوروں میں سے کوئی ایک جانور ہے اور غالب امکان ہے کہ یہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے چمگادڑہیں جو اس کے پھیلاﺅ کے ذمہ دار ہیں۔
چمگادرڈ کا سوپ چین میں بے حد مقبول ہے اور اس تحقیقاتی رپورٹ کے منظرعام پرآنے کے بعد انٹرنیٹ صارفین اس چینی ڈش کی تصاویر بڑی تعداد میں انٹرنیٹ پر پوسٹ کر رہے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایک انسان کو لاحق ہونے کے بعد یہ وائرس اس سے آگے دوسرے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ یہ مریض کے اردگرد موجود لوگوں تک پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عام طور پر یہ وائرس نظام تنفس کے ذریعے دوسرے شخص کے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ یہ ارتقائی عمل سے گزرنے اور اپنی ہیئت تبدیل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کا شکار ہونے والے لوگ نمونیا کا شکار ہوتے ہیں جس میں جان جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اب تک چین میں اس وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 524سے تجاوز کر چکی ہے۔ جاپان، تائیوان اور امریکہ میں ایک ایک اور تھائی لینڈ میں اس وائرس کے 4مریض سامنے آ چکے ہیں۔