پنجاب ثقافت وروایات کا طلسماتی خطہ!
وزیراعلیٰ عثمان بزدار پنجاب کے ثقافتی ورثہ کو فروغ دینے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں
کرہ ارض پر حسین اور دلکش قدرتی مناظر، تاریخی عمارات و ورثہ کو دیکھنے کی خواہش، مختلف علاقوں کی تہذیب وثقافت کے بارے میں جاننے اور نئی چیزوں کی تلاش وجستجو انسانی فطرت کا خاصہ ہے اور وہ ان مقاصد کے لئے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر کرتا ہے کیونکہ جستجو اور سیروسیاست انسانی جبلت کا جزو لازم ہے۔ خداوند قدوس نے پاکستان کو پرکشش اور دلکش قدرتی مناظر، حسین وادیوں، تاریخی ورثے اور دلفریب ثقافتی روایت سے نوازا ہے۔ پانچ دریاؤں کی دھرتی پنجاب عظیم ورثے، قدرتی مناظر، مذہبی مقامات کی سیاحت، تاریخی وقدیم مقامات وعمارات، کلچر، میلے، کھابے، شاندار روایات، نایاب جنگلی حیات اور پھولوں سے مالا مال ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مہمان نواز لوگ اور ورسٹائل لینڈ سکیپ موجود ہے۔ پنجاب خوبصورت ثقافتی رنگوں کی دھرتی ہے اوریہاں کی بدلتی رتیں محبتیں بانٹتی ہے۔یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ پنجاب کے علاقائی رسم ورواج اور ثقافتی روایات معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہیں۔
پنجاب کے مختلف علاقوں خطہ پوٹھوہار، مشرقی پنجاب، سون ویلی، سرائیکی وسیب، ڈی جی خان، صحرائے چولستان بہاولپور کا رنگا رنگ اور متنوع ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے اور ان علاقوں کی خوبصورت ثقافت اور تہذیب ہمارے لئے قابل قدر سرمایہ ہے۔ سرائیکی وسیب قدیمی کلچر کا حامل خطہ ہے۔ چولستان، ڈی جی خان اور بہاولپور کی ثقافت نہ صرف منفرد تاریخی روایات کی امین ہے بلکہ عصر حاضر میں بھی اپنی ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ پنجاب کے کلچر اور ثقافت کو اجاگر کرنے اور غیرملکی سیاحوں کو اپنے طرف کھینچنے کے لئے حکومت نے الحمرا آرٹس کونسل، پکار اور دیگر ادارے قائم کئے ہیں مگر بدقسمتی سے ماضی میں یہ ادارے وہ مقاصد حاصل نہیں کرپائے جن کیلئے ان کو قائم کیا گیا تھا۔ الحمراء آرٹس کونسل صرف ڈراموں تک ہی محدود رہی اور کوئی گرینڈ شو منعقد نہ کیا جا سکا جس میں پاکستان بالخصوص پنجاب کی ثقافت اور کلچر کو روشناس کرایا جاتا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب کی ثقافت اور روایات کو زندہ کرنے کے لئے محکمہ اطلاعات و ثقافت کو خصوصی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں جو اپنی روایات کے امین ہیں کے رنگا رنگ خوبصورت دیدہ زیب ملبوسات، ثقافت، لوک موسیقی اور کھانوں کو متعارف کرانے کے لئے ایک جامع کیلنڈر تشکیل دیا جائے اور صوبہ بھر میں کلچرل شو منعقد کئے جائیں۔ اس سے نہ صرف صوبے کے لوگوں کا باہمی میل جول بڑھے گا بلکہ اتحاد و یگانگت، پیار محبت پروان چڑھے گا۔ وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایات پر سیکرٹری اطلاعات وثقافت پنجاب راجہ جہانگیر نے الحمراء آرٹس کونسل کو نہ صرف متحرک کیا بلکہ تخلیقی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لئے ایک پلان تشکیل دیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ الحمراء آرٹس کونسل کی موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مس ثمن رائے نے پنجاب کی روایات اور کلچر کوپھر سے زندہ کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ الحمراء آرٹس کونسل کی عمارت ادب دوست اور ادب پرور فضا کی حامل ہے۔ لاہور آرٹس کونسل کئی دہائیوں سے ادب وثقافت کی آبیاری میں پیش پیش ہے۔ یہ ادارہ لاہور کے ادبی وثقافتی دامن کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم جہاں ملک بھر کی ثقافتی اقدار کی میزبانی کا اعزاز رکھتا ہے وہاں دنیا بھر کے سینکڑوں غیرملکی ثقافتی وفود اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمن رائے ایک متحرک سول سرونٹ اور اس سے بھی بڑھ کر ثقافتی تقاضوں کی نبض آشنا ہیں اور اس ادارے کو فعال بنانے کے لئے انہں نے بہت کم عرصے میں اس میں ایک نئی روح پھونکی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے وژن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے 7 ماہ کے قلیل عرصے میں ایسے شاندار اور خوبصورت ثقافتی پروگرام منعقد کرائے ہیں جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ محترمہ ثمن رائے دیہاتی پس منظر کی حامل شخصیت ہیں، اسی لئے انہیں صوبے کی ثقافتی روایات کا مکمل ادراک ہے۔
گزشتہ دنوں الحمراء آرٹس کونسل میں شاندار ”ڈی جی خان کلچرل شو“ کا انعقاد کیا گیا جس میں اتحاد ویگانگت کے تمام رنگ پائے گئے۔ ڈیرہ غازی خان کی ثقافت نہ صرف منفرد تاریخی روایات کی امین ہے بلکہ عصر حاضر میں بھی ایک ممتاز حیثیت رکھی ہے۔ ڈی جی خان کی زرخیز دھرتی میں سموئے سرائیکی اور بلوچی کلچر کو زندہ دلان لاہور کے سامنے پیش کیا گیا۔کلچرل شو میں علاقائی ثقافت کے بیش بہا رنگ دکھائے گئے۔ فنکاروں نے سرائیکی اور بلوچی تہذیب کے عکاس سفید شلوار قمیض اور اجرک زیب تن کررکھی تھی۔ ڈھول کی تھاپ پر جھومر رقص حاضرین کو بھی جھومنے پر مجبور کر رہا تھا۔ تلوار ڈانس اپنی نوعیت میں اعلیٰ مہارتوں کا اظہار تھا۔ الحمراء آرٹس کونسل کے زیراہتمام راول میلہ، سون ویلی میلہ، وسیب میلہ، پوٹھوہار میلہ، سنٹرل پنجاب میلہ، چولستان میلہ اور راوی میلہ منعقد کئے گئے ہیں۔ ان میلوں کے انعقاد سے لاکھوں لوگوں کو ان علاقوں کی تہذیب وتمدن سے روشناس ہونے کا موقع ملا۔
پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ کا ثقافتی دن منایا گیا اور خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سندھ کے ثقافتی دن پر سندھ کے عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر انور، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل ثمن رائے اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو سندھی اجرک پہنائی گئی۔ سردار عثمان بزدار کو سند ھ کے معروف لوک گلوکار علن فقیر مرحوم کا پورٹریٹ بھی پیش کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سندھ کی ثقافت کا شمار دنیا کی عظیم قدیم ثقافتوں میں ہوتا ہے۔ سندھ کی ثقافت پاکستان کی ثقافت کی خوبصورتی ہے اور ہماری تمام ثقافتیں سانجھی ہیں۔ پنجاب میں اس دن کو منانے سے قومی یکجہتی اور اتحاد و یگانگت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ وطن عزیز کی مٹی آج ہم سے یکجہتی اور بھائی چارے کا تقاضا کرتی ہے اور ہم نے مل کر اس مٹی کا قرض اتارنا ہے۔
آگے بڑھیں تو بتاتا چلوں کہ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر حال ہی میں ہفتہ شان رحمۃ اللعالمین منایا گیا۔ اس ہفتے کی مناسبت سے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت راجہ جہانگیر انور کی ہدایت پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل نے شاندار اور روح پرور پروگرامز کا انعقاد کیا جن کو نہ صرف سرکاری حلقوں بلکہ عوامی سطح پر بے حد پذیرائی ملی۔ لاہور آرٹس کونسل کے زیراہتمام محفل سماع کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف قوال ”آصف سنتو“ نے پرفارم کیا۔ سردار عثمان بزدار نے اس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ آصف سنتو نے وزیراعلیٰ کی فرمائش پر خصوصی قوالی بھی پیش کی۔ اسی طرح الحمراء آرٹس کونسل میں ”دہر میں اسم محمدؐ سے اجالا کر دے“ کے عنوان سے خطاطی کی نمائش کا انعقاد کیا گیا جس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر اسلامی ورثہ اور فن خطاطی کو اجاگر کرنا تھا۔ ہفتہ شان رحمۃ اللعالمین کے تحت الحمراء میں ”معجزہ فن“ کے نام سے اسم محمدؐ پر مبنی فن پاروں کی نمائش بھی منعقد کرائی گئی۔ اسی طرح الحمراء میں قوالی ”بھر دو جھولی میری“ اور اسم محمدؐ کے 99 ناموں کی ویڈیو بھی ریلیز کی گئی۔ الحمراء اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے طلباو طالبات اور اساتذہ نے ہفتہ بھر اپنی پرفارمنس میں آقا ئے دو جہاں حضرت محمدﷺ کی خدمت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اور قصیدہ بردہ شریف کا خصوصی اہتمام کیا۔ الحمراء کے زیراہتمام فلیوٹ پر الحمراء کے آرٹسٹوں کی بنائی ہوئی دھن ”سرکار آگئے“ اور ”تاجدار حرم“ ریلیز کی گئی۔
اگرچہ کورونا کی صورتحال نے ثقافتی سرگرمیوں کو گہنائے رکھا لیکن لاہور آرٹس کونسل نے 2020ء کے دوران مقدور بھر کوشش کی اور الحمرا فنون لطیفہ اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز رہا اور درجنوں پروگراموں کا انعقاد کیاگیا جن کو سامعین کی ایک بڑی تعداد نے سراہا۔ امریکہ کی قونصل جنرل کیتھرین راڈریگیز، برٹس کونسل کی آرٹ ڈائریکٹر شانٹل ہیرسن لی، جاپان کے قونصل جنرل ”ایوجی یوساکی“ اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس“ جیریمی ڈیئر“ بھی اس دوران الحمراء آرٹس کونسل آئے۔ مہمانان گرامی کو پاکستان کی ثقافت پر مبنی ڈاکومنٹری دکھائی گئی۔ انہوں نے پاکستان کی شاندار روایات پر مبنی ثقافت کی نہ صرف تعریف کی بلکہ دوطرفہ ثقافتی طائفوں کے تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفود کے تبادلوں سے ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ موسیقی کے فروغ کیلئے استاد شفقت علی خان اور استاد شہباز حسین کے ساتھ ایک خوبصورت شام کا اہتمام کیاگیا جس سے شائقین معیاری موسیقی سے محظوظ ہوئے۔ اس کے علاوہ غزل گائیکی کی ترویج کیلئے غزل فیسٹیول کا انعقاد کیاگیا جس میں عبدالرؤف، سمعیہ گوہر، روحامہ جسٹن اور دیگر نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ الحمراء کلچرل کمپلیکس میں نوجوان نسل کو شاعر مشرق علامہ اقبال کی فکری شاعری سے روشناس کرانے کیلئے نشستیں منعقد کی گئیں جس سے دنیا کے کونے کونے میں حضرت علامہ اقبالؒ کے پیغام کو پھیلانے میں مدد ملی۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے الحمراء آرٹس کونسل میں ”بلڈ ان دی ویلی“ کا انعقاد کیاگیا۔ اسی طرح الحمراء کے باقاعدہ سلسلے گوشہ گیان میں ”مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی“ کے موضوع پر ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔ الحمراء آرٹس کونسل میں 8 ویں لاہور لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر کے دانشوروں نے شرکت کی۔ مجموعی طور پر25 سے زائد نشستوں کا اہتمام کیا گیا۔
الحمراء کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان کلچرل شو کا اہتمام کیاگیا۔کلچر ل شو میں گلگت بلتستان کی ثقافت کو اجاگر کیاگیا جس کا بنیادی مقصد ملکی ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دینا مقصود تھا۔ زندہ دلان لاہور نے اس کلچرل شو میں بھرپور شرکت کی اور اسے بے حد سراہا۔ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خواتین فیسٹیول کا اہتمام کیاگیا۔ ڈرامہ کے فروغ کیلئے الحمراء میں تین روزہ ڈرامہ ’بکار خیش ہوشیار‘ پیش کیاگیا۔ ڈرامے کے کرداروں نے معاشرتی موضوعات کو مزاحیہ انداز میں پیش کیا اور سماجی اصلاح کی ترغیب دی۔آج سے 20 سال قبل جوانوں، بوڑھوں اور بچوں میں مقبول پی ٹی وی کا ڈرامہ ”عینک والا جن“ بھی الحمراء میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس ڈرامے کے روح رواں ہامون جادوگر (حسیب پاشا) ہیں۔ اس کے ذریعے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کو اصلاحی پیغام دیا جاتا ہے۔ اسی طرح پاکستان کے قدرتی حسن کو دنیا میں اجاگر کرنے کیلئے ”دلکش پاکستان“ کے عنوان سے نمائش کا اہتمام کیاگیا جس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے نمائش میں رکھے گئے فن پاروں کی تعریف کی اور فنکاروں کے کام کو سراہا۔
الحمراء میں ایرانی سیاحت و ثقافت پر مبنی تصاویر کی دو روزہ نمائش ”ایران ہائی ہائٹس“ کا اہتمام کیاگیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمن رائے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نئے سال میں ایک نئے جذبے اور ولولے سے داخل ہوئے ہیں اور ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے نئے سال میں بہتر انداز میں پروگرام پیش کئے جائیں گے۔ الحمراء آرٹس کونسل کے پلیٹ فارم سے محبتیں پھیلاتے رہیں گے۔ جدید ٹیکنالوجی اپنانے سے الحمراء کی قومی و بین الاقوامی سطح پر رسائی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور اگلے سال ادبی و ثقافتی شعبے میں مزید کامیابیاں سمیٹنے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ الحمراء آرٹس کونسل کا پورا عملہ بھی مبارکباد کا مستحق ہے جس نے خلوص نیت، ایمانداری اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دیے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ بہتر پروگرام پیش کئے جائیں گے۔ صوبہ بھر میں ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے اوراسے فروغ دینے میں صوبائی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت راجہ جہانگیر انور کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور ان کی سربراہی میں یہ ادارہ پہلے سے زیادہ فعال اور متحرک ہوا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارجہاں صوبہ بھر میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور ترقیاتی پراجیکٹس کی تکمیل، عوام کو معیاری و جدید سہولیات کی فراہمی اور ان کا معیارزندگی بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں وہاں وہ صوبے کی شاندار ثقافتی روایات کے فروغ، عوام کے مابین اتحاد و یگانگت، پیار و محبت اور اخوت کے رشتوں کو مضبوط بنانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کلچر کے شعبہ کے حکام کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
پنجاب کی لوک داستانیں،روایتی کھیل،فوک میوزک اور ثقافتی رنگ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں
پوٹھوہار اور سنٹرل پنجاب کی تاریخی عمارات اور کلچر پوری دنیا میں مشہور ہے
پنجاب علاقائی رسم ورواج اور ثقافتی روایات کا امین ہے
سرائیکی وسیب کا کلچر منفرد تاریخی روایات کا حامل اور
متنوع ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے
پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعلی ہاؤس میں سندھ کا ثقافتی دن منایا گیا
دن کی مناسبت سے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور معاون خصوصی
ڈاکٹر فروس عاشق اعوان کو سندھی اجرک پہنائی گئی
٭٭٭