چیئر مین نیب، شہزاد اکبر سمیت ملوث ہر شخص کو قائمہ کمیٹی میں پیش ہونا پڑیگا: جاوید لطیف
لاہور(جنرل رپورٹر) قومی اسمبلی میں اطلاعات ونشریات سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے براڈ شیٹ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے جسٹس(ر)عظمت سعید کی سربراہی میں قائم کی جانیوالی حکومتی تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ چیئرمین نیب اور شہزاد اکبر سمیت براڈ شیٹ معاملے میں ملوث ہر شخص کو قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا،قائمہ کمیٹی کسی فرد کو طلب نہیں کررہی،ہم چیئرمین نیب کو بطور ادارے کے سربراہ اس معاملے پر اپنی سہولت اور معلومات کیلئے بلا رہے ہیں،جنہیں شہزاد اکبر سمیت آنا پڑے گا اور اگر یہ مسئلہ یہاں حل نہ ہوا تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائیگا۔وہ گزشتہ روز پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، میاں جاوید لطیف کامزید کہنا تھا اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں شبلی فراز موجود تھے، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ چیئرمین نیب کو بلایا جاسکتا ہے، نہ جانے شبلی فراز کس دبا ؤ پر دوسری اسٹیٹمنٹ دے رہے ہیں۔فرخ حبیب باہر جاتے ہیں آکر کہتے ہیں میں اختلافی نوٹ دونگا ان کو نہیں بلانا چاہیے،بعد میں شبلی فراز نے کہا یہ کمیٹی کی ڈومین نہیں، اسٹینڈنگ کمیٹیوں کا یہ کام ہوتا ہے کسی ادارے میں غلط کام ہورہا ہو تو اسے روکا جائے، ابھی تک اس ادارے کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں آئی، پانچ سے سات ارب روپے انھوں نے براڈ شیٹ کو دیدیا، دال میں کچھ کالا ہے، ہم چیئرمین نیب سے معلومات لینا چاہتے تھے۔ جسٹس (ر)شیخ عظمت سعید کو چیئرمین لگایا گیا ہے،وہ شوکت خانم بورڈ آف گورنر کے ممبر بھی ہیں،نواز شریف کیخلاف پانا مہ فیصلے میں بھی شامل تھے،قوم کے اربوں روپے جانے کے موجد بھی عظمت سعید ہیں۔ سیاسی مقاصد کیلئے پاکستانی عوام کا پیسا آپ کو خرچ نہیں کرنے دیں گے، اس کیس کو ہم ایسے جانے نہیں دیں گے،ہم تو چیئر اور ادارے کو ایڈریس کررہے ہیں۔جو باتیں میں نے کی ہیں اس کے بعد عظمت سعید کو اس عہدے پر نہیں آنا چاہیے،
اگر یہ مسئلہ یہاں حل نہ ہوا تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کو پیشکش دے چکا ہوں کہ دوران تفتیش میں چیئرمین کی نشست پر نہیں بیٹھوں گا۔
جاوید لطیف