2سا ل میں 5ارب ڈالرز بیرونی، 4.5کھرب اندرونی قرض لیا، حکومت کا سینیٹ میں اعتراف
اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی حکومت کی طرف سے سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ جلد تشکیل دیا جائے گا،دو سال میں 5 ارب ڈالرز کے بیرونی قرضے اور 4.5ٹریلین روپے کے اندرونی قرضے حاصل کیے،این ایف سی میں صوبوں کے حصوں میں کوئی کٹوتی نہیں ہوئی، سی پیک کے تحت گوادر کے دو بڑے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، سات منصوبے زیر تکمیل ہیں، ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کی گئی ہے، گزشتہ سال ہدف سے زائد ٹیکس جمع کیا گیا، ورلڈ بینک کے تعاون سے پاکستان کسٹمز کا ون ونڈو سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے، موجودہ حکومت کے اقدامات سے برآمدات میں اضافہ ہوا، کورونا کی وجہ سے چند ماہ کے لئے برآمدات نیچے گئیں، نئے برآمدی شعبوں پر توجہ دینی ہوگی،سیمنٹ پلانٹس کے لئے جس قسم کا کوئلہ درکار ہے، وہ پاکستان میں نہیں ہے، اس لئے درآمد کرنا مجبوری ہے، صنعتوں کی ڈیمانڈ میں اضافے کے باعث کوئلہ کی کھپت زیادہ ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ سے کٹوتی نہیں کر سکتی، کوشش کر رہے ہیں جلد این ایف سی ایوارڈ تشکیل دیا جائے۔ محسن عزیز کے سوال کے جواب میں حماد اظہر نے بتایا کہ سی پیک کے تحت گوادر کے 1.7ارب ڈالر کے 11پراجیکٹس ہیں، 7منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ 12سال میں ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کے لئے 124.1 ملین ڈالر ورلڈ بینک سے ملا ہے، اس میں 19.8ملین ڈالر گرانٹس ہیں، 2018میں ہم نے اقتدار سنبھالا تو 3907ارب روپے کا ٹارگٹ تھا۔ 2018-19 میں 82 ارب اپنے ہدف سے زائد ٹیکس جمع کیا۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھی ہیں، ہمیں ٹیکسٹائل کے علاوہ بھی دوسرے شعبے تلاش کرنے ہیں، آئی ٹی سیکٹر میں برآمدات میں 40فیصد اضافہ ہوا ہے، ہم کیمیکلز، فارما سیوٹیکل، آئی ٹی سمیت دوسرے شعبوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ کوئلہ درآمد نہ کیا جائے تو فرنس آئل درآمد کرنا پڑے گا جو مہنگا ہے۔ بلوچستان میں اتنی پیداوار نہیں ہے کہ وہ ضرورت پوری کر سکے۔ حکومت مقامی کوئلے کو ترقی دینے کے لئے کوشاں ہے۔ تین قسم کا کوئلہ ہوتا ہے، سیمنٹ پلانٹس کے لئے جو کوئلہ درکار ہے وہ پاکستان میں نہیں ہے، ہمارے کوئلے میں سلفر زیادہ ہے۔پاور پلانٹس بھی کوئلے پر آ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ سی پیک اتھارٹی کا آرڈیننس لیپس کر چکا ہے، منصوبہ بندی کی وزارت معاملات دیکھ رہی ہے، اس حوالے سے بل ابھی زیر غور ہے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان اور سینیٹر جاوید عباسی نے سی پیک اتھارٹی سے متعلق سوال کیا جس کا وفاقی وزیر حماد اظہر کی طرف سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے حکومتی بینچوں کے ارکان سے کہاکہ اپوزیشن کو منا کر واپس لائیں۔ تھوڑی دیر بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مکران اور ملحقہ علاقوں میں سولر انرجی کے حوالے سے منصوبوں اور اورکزئی ایجنسی میں جعلی ڈومیسائل بنانے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیاجبکہ پی ایم سی کی طرف سے لئے گئے امتحانات سے متعلقہ شکایات اور بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کے میڈیکل سکالر شپس کے معاملے پر رپورٹس طلب کر لی اور کہا کہ چاغی اور نوشکی میں ٹاورز کی منظوری ہو چکی ہے، جلد تنصیب شروع ہو جائے گی۔اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کا استعمال ذمہ داری کیساتھ کرنا چاہئے ٹوئیٹر اور فیس بک پر زیادہ تر گالیاں اور غیر اخلاقی مواد ملتا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے ماحول بنایا جا رہا ہے، عالمی قوتوں کے بل بوتے پر فلسطین کو بے دخل کر کے یہودیوں کو آباد کیا گیا،چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بارے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ مختلف سینیٹرز کی طرف سے عوامی اہمیت کے معاملات متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات سمیت ایجنڈے کی کارروائی مکمل کی گئی، جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔
سینیٹ اجلاس