شرح سود 7فیصد برقرار، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، بجلی مہنگی ہونے سے مہنگائی بڑھے گی: سٹیٹ بینک
کراچی (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پٹرول و دیگر قیمتوں کا بڑھنا عارضی ہے اس لئے مانیٹری کمیٹی نے شرح سود میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انفیکشن کے حوالے سے بھی اچھی خبر ہے کہ وہ درست سمت پر ہے اور پہلے کے مقابلے میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، کورونا کی صورتحال سے نکل رہے ہیں اور انفلیشن کی ڈیمانڈ سائیڈ سے کوئی پریشر نہیں ہے، گورنر سٹیٹ بینک نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ مانیٹری پالیسی نے فارورڈ گائیڈنس بھی دی ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارورڈ گائیڈنس میں بتایا گیا ہے کہ شرح سود میں یکدم تبدیلی نہیں ہو گی اور اگر کوئی بھی تو اس کا بتدریج کیا جائے گا، فارورڈ گائیڈنس کا مقصد کاروباری حضرات کو پیغام دینا ہے کہ آج ہماری معاشی حالت بہت بہتر ہے اور ہمیں اعتماد ہے کہ ہم فارورڈ گائیڈنس دیں۔ ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے 19بلین ڈالرز کا تھا جبکہ اب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آنا ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ ریٹ پر لانے سے ہوا ہے، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ سے فائدہ یہ ہوا کہ 162 سے ڈالر 155تک آیا اور ایکسچینج ریٹ کو استحکام ملا،9 ماہ تک فری مارکیٹ رکھنے سے یہ فائدہ ہوا کہ حکومت مصنوعی طور پر ریٹ کو برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ڈالرز کو جھونکنے کی ضرورت پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 13 ارب سے زائد کے ڈالرز ہیں جبکہ ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے جاری کھاتوں کے خسارے پر قابو پایا گیا، کورونا وباء کے باوجود پاکستان کی دوسری ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم رہی ہے۔سٹیٹ بینک نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باعث مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری کی نوید بھی سنائی۔ معاشی سرگرمی کے بیشتر اعدادوشمار اور صارفی و کاروباری احساسات کے اظہاریوں میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہے جس کے نتیجے کے طور پر مالی سال 21ء میں نمو کی 2 فیصد سے کچھ زیادہ کی موجودہ پیش گوئی میں اضافے کے خطرات ہیں، یوٹیلٹی کے نرخوں میں اضافے سے مہنگائی کچھ بڑھ سکتی ہے، تاہم امکان ہے کہ یہ عارضی ہوگاجس کا سبب معیشت میں اضافی گنجائش اور مہنگائی کی توقعات کا قابو میں رہنا ہے۔ نتیجتاً اب بھی مہنگائی کے مالی سال 21کے لیے سابقہ اعلان کردہ حد 7تا9فیصد کے اندر رہنے اور وسط مدت میں رجحان 5تا7 فیصد کی جانب ہونے کی توقع ہے۔۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) اکتوبر میں 7.4فیصد سال بسال اور نومبر میں 14.5 فیصد سال بسال بڑھی، مینوفیکچرنگ کی بحالی بھی وسیع البنیاد ہوتی جارہی ہے اور نومبر میں 15ذیلی شعبوں میں سے 12 نے مثبت نمو دکھائی اور روزگار بحال ہونا شروع ہوگیا ہے، اس مالی سال میں اب تک ایل ایس ایم 7.4 فیصد سال بسال بڑھی ہے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 5.3 فیصد کا سکڑاؤ ہوا تھا، تاہم مینوفیکچرنگ سرگرمی کی سطح مالی سال کی اوسط سطح سے کم رہی جس سے معیشت میں مسلسل فاضل گنجائش کی نشاندہی ہوتی ہے۔ جہاں تک طلب کا تعلق ہے، بڑھتی ہوئی تعمیراتی سرگرمی کے باعث سیمنٹ کی فروخت مستحکم رہی، پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے، شہری (موٹر کار) اور دیہی (ٹریکٹر) مارکیٹوں دونوں میں گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہے، زراعت کے شعبے میں تازہ ترین پیداواری تخمینوں کے مطابق کپاس کی پیداوار توقع سے زیادہ گھٹنے کا امکان ہے، تاہم امکان ہے کہ دیگر اہم فصلوں میں بہتر نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار اور ربیع کی فصلوں کے لیے کھاد اور کیڑے مار ادویات پر حال ہی میں اعلان کردہ زراعانت کی بدولت اس کی تلافی ہو سکتی ہے، اگرچہ سماجی فاصلہ بدستور خدمات کے شعبے کے بعض حصوں پر ابھی تک منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، تاہم تھوک، خردہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو تعمیرات اور مینوفیکچرنگ میں بہتری سے فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔مسلسل پانچ مہینوں کے فاضل کے بعد دسمبر میں جاری کھاتے میں 662 ملین ڈالر کا خسارہ درج کیا گیا، اگرچہ ترسیلات زر اور برآمدات مستحکم انداز سے بڑھ رہی ہیں، تاہم معاشی سرگرمی میں تیزی کے ساتھ مشینری اور صنعتی خام مال کی درآمد میں اضافے کے باعث تجارتی خسارہ بڑھ گیا، ساتھ ہی نیز ملکی منڈی میں طلب اور رسد کا فرق ختم کرنے کے لیے گندم اور چینی کی درآمدات بھی بڑھ گئیں، بہر کیف مالی سال 21کی پہلی ششماہی کے دوران جاری کھاتہ فاضل یعنی 1.1 ارب ڈالر رہا جبکہ گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا
مانیٹری پالیسی