ارکان کو پتہ ہی نہیں ہوتا اجلاس کب ہو گا، قومی اسمبلی کو تھیٹر بنادیا، اپوزیشن کی تنقید
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا نوٹس بروقت جاری نہ ہونے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یونین کونسل کے اجلاس میں بھی اراکین کو72گھنٹے کا نوٹس ملتا ہے،رات سات،آٹھ، دس بجے تک کسی کو نہیں پتہ تھا کہ یہ اجلاس ہوگا یانہیں ہو گا، ایوان کی اس سے زیادہ تضحیک نہیں ہو سکتی،یہ تو لگتا ہے کوئی تھیٹر بنادیا ہے، سیٹی بجتی ہے تو اجلاس ہوجاتا ہے، اچانک پتہ چلتا ہے اجلاس ختم ہو گیا ہے،سب ممبرز کی اس بات پر بہت زیادہ رنجش ہے، 12گھنٹے سے کم کا نوٹس تھا جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ جب اسپیکر قومی اسمبلی نے کورونا کے دوران اسمبلی کااجلاس بلانا چاہا اورپارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا، غیر ضروری طور پراپوزیشن نے بائیکاٹ کیا ورنہ یہ اجلاس آج سے دو مہینے پہلے ہو چکا ہوتا، ان کو اس وقت بھی آنا چاہئے تھا صرف پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ارکان احسن اقبالاور نوید قمر نے کہا کہ اجلاس کے حوالے سے بروقت اطلاع نہ دینے پر شدید تنقید کی۔جبکہ حکومت نے تحریری جوابات میں آگاہ کیا کہ 2015 سے2020کے عرصے کے دوران سعودی عرب میں حادثات کے کیسز میں کل 15ہزار294پاکستانی جاں بحق ہوئے، گزشتہ چار سالوں کے دوران موٹرویز پر جرائم کے 37واقعات ہوئے۔اجلاس میں پارلیمانی روایات کے مطابق رکن اسمبلی پیر نور محمد شاہ جیلانی کے انتقال کے باعث ایجنڈے کے بجائے مختصر کاروائی کے بعد پیر کی شام تک ملتوی کر دیا گیا۔اجلاس کے دوران مولانا عبدالاکبر چترالی نے وفات پانے رکن اسمبلی پیرنور محمد شاہ جیلانی، سینیٹر کلثوم پروین، سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی، سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ، سابق صدر پرویز مشرف کی والدہ، جسٹس وقار سیٹھ،صحافی ارشد وحید چوہدری سمیت دیگر وفات پانے والے افراد کے لیئے دعا کرائی۔
اپوزیشن تنقید
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی کی کارروائی کو خوشگوار انداز میں چلانے اور قانون سازی سے متعلق امورکو نمٹانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ناکام ہوگئے۔اپوزیشن نے حکومتی وزراء پر واضح کردیا کہ اگر حکومت اپوزیشن سے بامقصد تعاون چاہتی ہے تو قانون سازی کا واضح ایجنڈا سامنے لائے اپوزیشن رہنماؤں کو غدار اور ایجنٹ کہنے کی رٹ چھوڑی جائے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا مقصد پارلیمانی ماحول بہتر بنانا ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا ایک اور دور پیر کو ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات ہوئے حکومتی وفد میں وزیر دفاع پرویز خٹک،وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اور معاون خصوصی عامر ڈوگر شامل تھے جبکہ اپوزیشن کے وفد میں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،رانا تنویر، راجہ پرویز اشرف،نوید قمر،اسد محمود، مریم اورنگزیب اور خرم دستگیر شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے موقف اختیار کیا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کو غدار اور ایجنٹ کہا جاتا ہے وزیراعظم ہر بات پر این آر او کی بات کرتے ہیں تو پھر مذاکرات کس لئے ہورہے ہیں جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ وہ سیاسی بیانات ہوتے ہیں جو آپ بھی دیتے ہیں ہم بھی دیتے ہیں لیکن ہمارے یہاں آنے کا مقصد پارلیمنٹ میں قانون سازی کے دوران اپوزیشن کا تعاون حاصل کرنا ہے کیونکہ بہت سے اہم بلز ایوان میں پیش کئے جائینگے اپوزیشن کا موقف تھا کہ حکومت پہلے قانون سازی کا ایجنڈا سامنے لائے کیونکہ ہم نیب قوانین میں ترامیم کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ این آر او مانگتے ہیں اس لئے حکومت واضح ایجنڈے کے ساتھ سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف،(ن) لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پربھی حکومتی وزراء سے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ہم ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست نہیں کرینگے یہ سپیکر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہر رکن کا تحفظ کرے مگر یہاں سپیکر اسد قیصر مکمل جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں
مذاکرات ناکام