کوٹ ادو:متعدد واٹر فلٹریشن پلانٹس بند، شہریوں پر بیماریوں کا حملہ

  کوٹ ادو:متعدد واٹر فلٹریشن پلانٹس بند، شہریوں پر بیماریوں کا حملہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر) تحصیل کوٹ ادو میں شہریوں کے پینے کے صاف پانی کیلئے لگائے گئے اکثر واٹر فلٹریشن پلانٹس بند اوراکثر کوتالے لگا دیے گئے،سامان بھی چوری عوام آلودہ اور مضر صحت پانی پینے سے گردہ کے امراض سمیت جگر وہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض میں مبتلا ہو نے لگے اس بارے تفصیل کے مطابق2010میں آنے والے بد ترین سیلاب کے بعد تحصیل(بقیہ نمبر34صفحہ6پر)
 کوٹ ادو میں کروڑوں روپے مالیت سے لگائے جانے والے پینے کے صاف پانی کے واٹر فلٹریشن پمپ اور بلڈنگ سمیت اجڑ گئے،شہر کوٹ ادو میں چار واٹر فلٹریشن لگائے گئے جوکہ کچھ ہی عرصہ کے بعد خراب ہونا شروع ہوگئے،میونسپل کمیٹی  حکام اور ایڈمنسٹریٹر کو بارہا شکایت کے باوجود بھی ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور واٹر فلٹریشنز کی حالت زار خراب سے خراب ہوتی چلی گئی،یہاں تک کے فلٹر بھی آج تک تبدیل نہ کئے گئے اور وقتاً بوقتاً ایک ایک کرکے شہر کوٹ ادو کے چاروں کے چار واٹر فلٹریشنز کو بند کرکے تالے لگا دیے گئے اور ان میں سے قیمتی سامان اور ٹوٹیاں تک ملازمین نے نکال کر فروخت کر ڈالی،کوٹ ادو شہر کے لاکھوں لوگ صاف پانی پینے سے محروم ہوگئے اور مضر صحت پانی پی کر مختلف امراض میں مبتلا ہوتے چلے آرہے ہیں،یہاں تک کہ گورنمنٹ ٹی ایچ کیو ہسپتال کوٹ ادو میں سعودی حکومت کی طرف سے ایک قیمتی واٹر فلٹریشن پمپ لگایا گیا جو کہ چند روز چلنے کے بعد ہی بند کر دیا گیا،جسکی مشینری کا بھی کوئی پتہ نہیں،جبکہ جی ٹی روڈ کوٹ ادو پر قائم اقبال پارک میں حکومت پاکستان کی جانب سے ایک انتہائی قیمتی واٹر فلٹریشن پمپ لگا کر اس کی عمارت بھی تعمیر کی گئی جس سے کچہری وبس اسٹینڈ ویگن اسٹینڈ اور گنجان آبادی کے لوگ پانی پیتے تھے اب وہاں پر لوگ اور جانور واٹر فلٹریشن بند ہونے پر پیشاب کرتے ہیں،اسی طرح جی ٹی روڈ نہر کنارے طوبی پارک میں لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ سے جنوبی شہر کوٹ ادو کے لوگ بڑی تعداد میں صاف پانی استعمال کرتے تھے پلانٹ بند ہونے پر وہاں کے لوگ بھی اس نعمت سے محروم ہوگئے ہیں مضر صحت اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ گرلزکالج روڈ پر لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ سے شمالی علاقے کے لوگ جوکہ 95فیصد سیم زدہ پانی پیتے تھے پلانٹ سے پانی لیکر اپنے گھروں کو لے جا کر استعمال کرتے تھے وہ اس نعمت خدا وندی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں جبکہ کوٹ ادو شہر کے مضافاتی علاقوں میں درجنوں واٹر فلٹریشن پلانٹ مختلف این جی اوز اداروں اور مخیر حضرات کی طرف سے 2010کے بد ترین سیلاب کے بعد لگائے گئے تھے ان کا بھی کوئی نام ونشان نہ رہا،بار ہا ضلعی انتظامیہ مقامی انتظامیہ کو باور کرانے کے باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی بلکہ وہاں پر تعینات عملہ کو مزید آشرباددے کر لوٹ مار کی کھلی اجازت دی گئی، ذرائع سے معلوم ہوا کہ تمام فلٹریشن پلانٹس کیلئے مختلف مد میں آج تک بھی لاکھوں روپے ماہانہ تعمیر ومرمت ودیگر سازوسامان کیلئے رقم سرکاری خزانے سے نکلوائی جا رہی ہے، اس لوٹ مار میں ضلعی افسران سمیت مقامی افسران بھی برابر کے شریک ہیں اور اپنا اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں اس لئے کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں، کوٹ ادو کے سماجی شہری،دینی عوامی و تجارتی تنظیموں نے وزیراعلیٰ پنجاب سردرا عثمان خان بزدار اور صوبائی وزیر سے غیر جانبدارانہ نیک اور شریف افسر سے کاروائی کرنے سے تحقیقات کرکر اداران کے خلاف کاروائی اور تمام واٹر فلٹریشن پلانٹ کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پلانٹس بند