زراعت ملکی معیشت کا اہم حصہ، ہنگامی اقدامات ضروری، جاوید اقبال وڑا ئچ
رحیم یار خان(بیورو رپورٹ)ان سروس ایگریکلچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ایم این اے چوہدری جاوید اقبال وڑائچ نے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری عشر و زکوا چوہدری محمد شفیق، ایم پی اے چوہدری آصف مجید اور ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کے ہمراہ کی۔اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ طالب حسین رندھاوا، ڈائریکٹر ان سروس(بقیہ نمبر1صفحہ6پر)
ایگریکلچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چوہدری امتیاز احمد، را اشفاق احمد،حاجی ظہور گجر، شمیل مرزا و دیگر موجود تھے۔اجلاس میں ان سروس ایگریکلچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم این اے چوہدری جاوید اقبال وڑائچ نے کہا کہ زراعت ہماری ملکی معیشت کا اہم حصہ ہے اس شعبہ کو ترقی اور جدت لائے بغیر ہم مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ وہ دیگر ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ مل کو صوبائی اور وفاقی سطح پر زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کے لئے اقدامات اٹھائیں گے۔صوبائی پارلیمانی سیکرٹری چوہدری محمد شفیق، ایم پی اے چوہدری آصف مجید نے کہا کہ ضلع میں جدید سہولیات سے آراستہ زرعی انسٹی ٹیوٹ وقت کی ضرورت ہے تاہم شہر کے اس گنجان آباد علاقہ میں مطلوبہ سہولیات کی فراہمی مشکل ہے جس کی بابت ان سروس ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی انسٹی ٹیوٹ کو شہر سے باہر منتقل کرکے اس جگہ کو عوام کے بہتر استعمال میں لایا جا سکتا۔چوہدری محمد شفیق نے کہاکہ شہر کے نزدیک60ایکٹر سے زائد جگہ ان سروس ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ کو فراہم کرکے وہاں جدید کاٹن، کماد، کنوں، مشروم سمیت دیگر اجناس کے فارمز، لیبارٹریز اور اس کا زرعی یونیورسٹی سے الحاق کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ اورزرعی یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کے لئے تمام پارلیمنٹرین مشترکہ کوشش کریں گے تاکہ اس جگہ پر وسائل کا ضیاع نہ کیا جا سکے۔ چوہدری آصف مجید نے کہا کہ موجودہ جگہ پر بوائز کالج سمیت دیگر اہم شعبہ جات بنائے جا سکتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے تمام ارکان پارلیمنٹ کی تجاویز پر مشتمل ایک رپورٹ بناکر صوبائی حکومت کو ارسال کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ ارکان پارلیمنٹ سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ جگہ کو عوامی مفاد کے دیگر ذرائع کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور ابتدائی طور پرزرعی انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے جو مسائل بتائے ہیں انہیں پہلے مرحلہ میں حل کیا جا ئے گا جس کے تحت ٹرانسپورٹ، پینے کا صاف پانی، ٹیوب ویل اور اکیڈمک بلاک کے لئے سول سسٹم شامل ہے۔قبل ازیں ڈائریکٹر ان سروس ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ چوہدری امتیا زاحمد نے بریفنگ میں بتایا کہ 44ایکٹر پر مشتمل زرعی انسٹی ٹیوٹ کے مختلف شعبوں کی بہتری کے لئے120ملین کی اسکیمیں تیار کی ہیں جبکہ اطراف میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث زرعی انسٹی ٹیوٹ کو ملنے والا نہری پانی گذشتہ12سال سے بند ہے اور پریکٹیکل کے لئے مختص زرعی اراضی پر پانی نہ ہونے کے باعث مشکلات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ زرعی انسٹی ٹیوٹ میں ہمہ وقت300طالبعلم تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کا تعلق جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے۔انہوں نے ان سروس ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ کی شہر کی باہر منتقلی کے فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہو گاکہ زرعی انسٹی ٹیوٹ کو نہری پانی کی دستیابی والے زرعی رقبہ پر منتقل کرتے ہوئے جدید سہولیات میسر کی جائیں۔
جاوید اقبال وڑائچ