پیپر سکینڈل، بدترین کرپشن کی تحقیقات دبانے کاانکشاف، متاثرین دربدر
ملتان (نیوز رپورٹر) میپکو ہائیڈرو یونین کے سینیئر نائب صدر حاجی ضرار احمد اور ان کے فرزند بلال ضرار نے کہا ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا پیپر لیک ا سکینڈل پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل ہے جس میں پیپر فروخت کرنے والے اور خرید کرنے والے تمام لوگ جیلوں میں بند ہیں لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ پنجاب میں ٹاپ کرنے والے بلال ضرار اور ان کے ساتھیوں کو کال لیٹر جاری کرنے کی بجائے آج بھی جیلوں میں بند چار امیدوار جنہوں نے پیپر خریدا تھا انہیں ہی کال لیٹر جاری کردیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان پریس کلب (بقیہ نمبر7صفحہ6پر)
میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر محمد بلال شہزاد،محمد زیشان،فرہاد جاوید،قمر رضا،عاصم مشتاق،محمد یاسر اور دیگر نوجوان بھی شامل تھے انہوں نے کہا کہ پیپر لیک اسکینڈل پر دو جنوری کو ایکشن لیا گیا اور اس پر وزیر اعلی نے انکوائری کمیٹی بھی بنا دی لیکن آج تک اس کے نتائج سامنے نہیں آئے اور پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے اسکینڈل کو دبا دیا گیا بلال ضرار نے بتایا کہ چیئرمین پی پی ایس سی کی سرپرستی میں ایک مافیا جوکہ پنجاب کے اعلی ترین عہدوں کے لیے امتحانی پیپر فروخت کرتا ہے اور ہم جیسے درجنوں محنتی نوجوان میرٹ حاصل کرنے کے باوجود اپنا جائز مقام حاصل نہیں کر پاتے انہوں نے کہا کہ پیر اسکینڈل میں ملوث کامران حنیف اس کے بھائی وسیم اکرم اکمل فاروق اس کے بھائی عمر فاروق جہانزیب سمیت ان تمام کو اینٹی کرپشن کی انسپکٹر کی اہم ترین سیٹ کے لیے فائنل لسٹ میں فائدہ دے کر شارٹ لسٹ کرایا گیا اسی طرح ہم جیسے میرٹ پر آنے والے نوجوانوں کو صرف لولی پاپ دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے تحصیلدار کے پیپر میں بھی اینٹی کرپشن نے ساڑھے آٹھ بجے امتحان شروع ہونے سے پہلے پیپر چیئرمین کے سامنے رکھ دیا گیا تھا جس پر چیئرمین کو وہ پیپر کینسل کرنا پڑالیکن حیرت ہے کہ گوہر علی شیر ولد فتح شیر جو اینٹی کرپشن کی تحویل میں ہے اسے انٹرویو لیٹر جاری کر دیا گیا ہے ملزمان فہد علی،گوہر،وقار،فرقان اور غضنفر کی موبائیل چیٹ میں تمام راز افشاں کردئیے ہیں لیکن اس کے باوجوداس خوفناک اور بد ترین کرپشن پر تحقیقات ٹھپ کردی گئیں ہیں بلال ضرار نے بتایا کہ پی پی ایس سی کے امتحان میں میں نے بھی ٹاپ کیا ہے اور اینٹی کرپشن اسسٹنٹ ڈائریکٹر والے پیپر میں میرے 85نمبر تھے جبکہ باقی چار امیدوار جنہوں نے پیپر خریدا تھا ان کے 86نمبر تھے اگر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے تو اینٹی کرپشن کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی سیٹ پر ان چاروں کے جیل جانے کے بعدمیں ٹاپ پر آتا ہوں اور مجھے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی کیا جانا چاہیے لیکن ایسا نہیں کیا گیا میرے ساتھ سینکڑوں اور نوجوان جوکہ میرٹ کی بنیاد پر تمام بھرتیوں میں حق رکھتے ہیں انہیں ان کے حق سے محروم کرکے لاکھوں روپے سے پیپر خریدنے والوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہماری داد رسی کی جائے پی پی ایس سی میں ملوث مافیا کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے اور آنے والے دنوں میں پی پی ایس سی میں ایماندار افسران کو تعنیات کیا جائے ورنہ ہم جیسے نوجوان سڑکوں پر آ کر اپنے حق کے لیے پورے پنجاب میں شدید احتجاجی مظاہرے کریں گے۔
دربدر