تحریک تحفظ حقوق چترال کے زیر اہتمام احتجاجی کیمپ جاری
پشاور(سٹی رپورٹر) تحریک تحفظ حقوق چترال کے زیر اہتمام پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا، چترالی عوام کے سینکڑوں افراد نے ہڑتالی کیمپ میں شرکت کی ضلع چترال میں بجلی لوڈ شیڈنگ، سڑکوں کی خستہ حالی،علاقے میں غیر قانونی کان کنی اور دیگر مسائل کے حل میں اداروں کی عدم دلچسپی کے خلاف مظاہرہ کیا۔احتجاجی کیمپ میں چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ کے چیئرمین وقاص احمد‘ پروفیسر اسماعیل ولی‘ لیاقت علی‘ پی پی کے رہنما ابولائیس رامداسی‘ عنایت اللہ اسیر‘ عمیر خلیل اللہ‘ تحفظ حقوق چترال کے صدر پیرمختار‘ چترال جرنلسٹ فورم کے صدر نادرخواجہ‘ جے یو آئی کے قاضی نسیم سی جے ایف کے سینئر نائب صابرامان‘ قاری شمس الرحمن سمیت دیگر معتبرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ہڑتالی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چترال کے دونوں اضلاع کے باشندے سڑکوں کی خستہ حالی، بجلی لوڈشیڈنگ سے شدید پریشان ہیں، موسم سرما میں برفباری کی وجہ سے خستہ حال سڑکوں پر سفر زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ سخت سرد موسم میں بجلی کی غیر اعلانیہ لودشیدنگ سے چترال کے عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے اسمبلی کے فلور پر چترال کے مسائل بارہا اٹھایا لیکن صوبائی حکومت نے مسائل کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ مرکز میں مخلوط حکومت قائم ہے جس کا جے یو آئی بھی حصہ ہے کے متعلقہ وزرا سے سڑکوں کی خستہ حالی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات کی درخواست کی ہے، جس پر متعلقہ محکمے مثبت جواب دے رہے ہیں اور امید ہے کہ عنقریب دیرینہ مسائل کے حل کے لئے پیش رفت سامنے۔ اس موقع پر مظاہرین نے سابق صوبائی حکومت کے چترال کے مسائل کے حل کے ضمن میں عدم دلچسپی پر افسوس کا اظہار کیا گیا اورکہا کہ چترال کے عوام میں پزیرائی حاصل ہونے کے باوجود صوبائی حکومت نے مسائل کے حل کی طرف توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا چترال میں انتظامیہ عوام کے ساتھ ظلم کررہا ہے انہوں نے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے چترال میں جاری لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کی اور سڑکوں کی تعمیر کے لئے فوری اقدامات نہیں اٹھایا گیا تو ہم صوبائی و قومی اسمبلی کا گھیراو کریں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔