اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے جسٹس(ر)فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ مقرر کردیا تاہم ان کی صحت سے متعلق تشویشناک خبریں گردش کررہی ہیں۔
صحافی امجد بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر جسٹس(ر)فقیر محمد کھوکھر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ نامزد کر دیا گیا،نئے مقرر ہونے والے سربراہ جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کی عمر 80 سال ہے اور وہ سروسز ہسپتال لاہور میں زیرعلاج ہیں ۔
تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ن لیگ کے سابق سپیکر اور رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال لاپتہ افراد کمیشن کے نئے سربراہ کی ہسپتال میں عیادت کررہے ہیں۔
یادرہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے متعلق کیس میں ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جسٹس(ر)جاوید اقبال کی جگہ نیا کمیشن سربراہ لگا دیا، حکومت قانون سازی کے ذریعےلاپتہ افراد ٹریبونل بنانا چاہتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ لاپتہ افراد ٹریبونل کیلئے تو قانون سازی کرنا پڑے گی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کابینہ کمیٹی قانون سازی کیلئے کام کررہی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کتنے عرصہ میں قانون سازی کا عمل مکمل ہوگا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون تو پہلے سے موجود ہے، کسی کو لاپتہ کرنا جرم ہے،اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کا ٹرائل کریں،اگر کسی نے کوئی جرم نہیں کیا تو اس کو چھوڑیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وفاقی حکومت ہمیشہ کیلئے لاپتہ افراد ایشوحل کرنا چاہتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر مسئلہ حل کرنا ہوتا تو لاپتہ افراد کامعاملہ حل ہو چکا ہوتا،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا بازیاب ہونے والے لوگ آ کر بتاتے ہیں وہ کہاں تھے؟رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن نے کہاکہ بازیاب ہونے والے لوگ نہیں بتاتے کہ وہ کہاں پر تھے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہم حکومت سے امید ہی کر سکتے ہیں مسئلہ حل کیا جائے،ہم پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے،سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق سماعت غیرمعینہ تک ملتوی کر دی گئی۔