تاج الشیر یعہ مفتی محمد اختر رضا بریلوی اپنے پردادا حضرت امام احمد رضا کے پہلو میں آسودہ خاک
بریلی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد اختر رضا خان بریلوی کو گزشتہ روز بریلی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ رضا خان بریلوی عالم اسلام کے ممتاز مفکر اور روحانی شخصیت اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی کے پڑپوتے اورجانشین تھے۔ ان کی نماز جنازہ اسلامیہ انٹر کالج بریلی میں ادا کی جانی تھی لیکن جگہ کم پڑ گئی، تدفین ازہری گیسٹ ہاؤس میں ہوئی۔ مولانا اختر رضا کی نماز جنازہ ان کے اکلوتے صاحب زادے مولانا اسجد رضا نے پڑھائی۔مولانا مفتی محمد اختر رضا خان بریلوی کی تدفین میں شرکت کے لئے ہندوستان بھر سے لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ انہیں ازہری مہمان خانہ میں اعلی حضرت رضا خان بریلوی کے برابر میں دفنایا گیا۔مفتی اختر رضا عرف ازہری میاں جمعہ کو دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔ 75 سالہ ازہری میاں کی رحلت کے بعد سے بریلی شہر غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ لاکھوں لوگوں کی آمد کے پیش نظر شہر کے راستے بند کر دئیے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ سے زیادہ افراد بریلی میں پہنچے تھے۔ بھیڑ کے سبب ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے میں 5 گھنٹوں کا وقت لگا۔بریلی کی مسجدوں میں جیسے ہی یہ اعلان کیا گیا کہ تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان عرف ازہری میاں اب اس دنیا سے چلے گئے ہیں تبھی سے بریلی شہر رنج و غم میں ڈوب گیا۔شہر میں وقفے وقفے سے بارش ہو رہی تھی پھر بھی لاکھوں افراد ان کے جسد خاکی کو دیکھنے کے مشتاق تھے۔ازہری میاں نے گذشتہ سال پیدل سفر کے دوران بریلی پہنچے را ہول گاندھی سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ سنجے دت اور امر سنگھ کے گھنٹوں انتظار کے باوجود ان سے نہیں ملے تھے، انہوں نے حکومت کی جانب سے کئی عہدوں کو ٹھکرا دیا تھا۔عالم دین ازہری میاں نے اپنی پوری زندگی اسلامی شریعت کے مطابق گزاری، انہیں تاحیات سیاست سے دوری بناکر ر رکھنے کے لئے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد وہ اٹھ نہیں سکے، ان کے داماد نے ان کے دنیا سے چلے جانے کی خبر سنائی۔ مولانا اختر رضا خان کے نمائندہ مولانا انجم علی ایڈوکیٹ نے کہا ''انہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے قانون پر عمل کرتے ہوئے گزاری جو ان کی عظمت کی انتہا تھی۔ عالم اسلام میں اعلی حضرت کے بعد انہیں دوسرا سب سے زیادہ علم رکھنے والا شخص مانا جاتا تھا۔'مولانا اختر رضا خان نے مصر کی یونیورسٹی جامعہ الازہر میں تعلیم حاصل کی تھی جس کی وجہ سے انہیں ازہری میاں کے لقب سے نوازا جانے لگا۔ ۔ازہری میاں پر متعدد کتابیں لکھی گئیں جن میں سے حیات تاج شریعہ، کرامات تاج شریعہ اور نوادرات تاج الشریعہ شامل ہیں۔ انجم علی کے مطابق شریعت پر عمل کرنے کے سبب انہیں تاج الشریعہ کے لقب سے نوازا جاتا ہے۔
سپرد خاک