"مجھے انہی لوگوں نے اغوا کیا جو جمہوریت اور سیاسی نظام کے خلاف ہیں، یہ نہ دیکھیں کہ انہوں نے کیسی وردی پہن رکھی تھی بلکہ ۔۔۔ " مطیع اللہ جان نے کہانی سنادی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا ہے کہ انہیں ان لوگوں نے اغوا کیا جو آئین کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں، پوری دنیا سے آنے والے سخت ری ایکشن کی وجہ سے ملک کے سیاسی اغوا کاروں کو انہیں رہا کرنا پڑا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر اغوا کی کہانی سناتے ہوئے صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ انہیں اغوا کرنے والے وہی لوگ تھے جو اس ملک میں جمہوریت اور سیاسی نظام کے خلاف ہیں، جو آئین اور پارلیمان کی بالادستی کو نہیں مانتے اور شروع دن سے آئین کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ یہ نہ دیکھیں کہ مجھے اغوا کرنے والوں نے کیسی وردیاں پہن رکھی تھیں یہ دیکھیں کہ آج کل کے دور میں تو سب ایک پیج پر ہیں۔
مطیع اللہ جان نے کہا کہ اغوا کی تکلیف سے گزرنے کے بعد اگلی صبح ان کی سپریم کورٹ میں سماعت تھی، سپریم کورٹ میں درخواست کی کہ میرے ساتھ یہ واقعہ ہوگیا، میں یہ توقع کر رہا تھا کہ کوئی شخص اغوا کے بعد عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اس سے معزز عدالت پوچھتی ہے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا؟ ایک چیز پر مجھے بہت افسوس ہوا کہ چیف جسٹس نے جب آرڈر لکھواتے ہوئے یہ کہا کہ اغوا ہوا ہے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے مشورہ دیا کہ اغوا نہ لکھیں مبینہ اغوا لکھیں، میں نے بڑے احترام سے کہا کہ یہ اغوا ہے ، جس تکلیف سے میں گزرا ہوں اس کو مبینہ نہ لکھیں۔
مطیع اللہ جان نے کہا کہ اس اغوا کے واقعے کے بعد وہ ایک نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحافی کے کام کی نوعیت بڑی مشکل ہے، صحافی واحد لوگ ہیں جو کھڑے ہیں۔ مجھ سے میرے الفاظ کا حساب تو لیا جائے گا لیکن میرے پاس الفاظ ہیں ہی کتنے جن کا حساب دے سکوں؟ اس ملک میں انسانیت کی جو توہین ہورہی ہے کیا اس کا بھی کوئی حساب لے گا؟
انہوں نے کہا کہ ان کے اغوا کے واقعے پر پوری دنیا سے سخت ری ایکشن آیا، یہی ری ایکشن تھا کہ اس ملک کے سیاسی اغوا کاروں کو مجھے جلد ہی رہا کرنا پڑا۔ توقع کرتا ہوں کہ اس واقعے کو مثال بناکر شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، کیونکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کا سوال ہے۔